لاہور ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں پر سرچارجز سے متعلق اپنے تفصیلی فیصلے میں سرچارجز کے وصولی کو غیر قانونی قرار دیتے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر سرچارجز واپس کرنے کا منصوبہ بنائے ۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے سرچارجز وصولی کیس پر 39 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اس کو غیر قانونی قرار دیا ہے ۔ فیصلے کے مطابق یہ امرقابل تشویش ہے کہ سرچارجز حکومت لگاتی تو ہے مگر احتساب کوئی نہیں ہوتا ۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حکومت بتائے کہ کس مد میں کتنے پیسے لئے جار ہے ہیں ۔ عدالت کا کہنا تھا کوئی طریقہ وضع نہیں ہے کہ صارفین سے کس طرح سے پیسے لر کر بجلی بنانے والے کو دیئے جاتے ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ سرچارجز اکٹھا کر کے مختلف اکاونٹس میں ڈالنا نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کے مترادف ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ سرچارجز کی مد میں اسطرح پیسے لینا لوگوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے اگر یہ سرچارجز ٹیکس ہیں تو نیپرا ایکٹ کے تحت وصول نہیں ہو سکتے۔ –