عالمی بینک نے کہا ہے کہ 2015ءترقی پذیر ملکوں کےلئے سخت چیلنجوں اور تبدیلیوں کا سال ہے۔
عالمی بینک کے مطابق قرضوں کے حصول کے بھاری اخراجات اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کےباعث رواں سال ترقی پذیر ملکوں کی اقتصادی شرح نمو 4.4فیصد،2016ءمیں 5.2اور 2017ءمیں 5.4فیصد تک متوقع ہے۔ عالمی بینک کی جانب سے عالمی اقتصادی جائزے کے مطابق عالمی مارکیٹوں میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور قرضوں کے حصول کےلئے بھاری اخراجات کے باعث ترقی پذیر ملکوں کو گزشتہ چار سال سے مایوس کن اقتصادی گروتھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عالمی بینک کے صدر جم ینگ کم نے کہاہے کہ مالی بحران کے بعد ترقی پذیر ممالک عالمی اقتصادی ترقی کے انجن تھے لیکن ان ممالک کو انتہائی مشکل اقتصادی صورتحال کا سامنا ہے۔
صدر جم ینگ کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کو مکمل یقین ہے کہ جو ممالک تعلیم اور صحت کی بہتری پر زیادہ اخراجات کرتے ہیں وہی ممالک انفراسٹرکچر اور دیگر شعبوں کے علاوہ اقتصادی ترقی میں پیشرفت کر سکتے ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ امریکہ میں شرح سود میں اضافہ کی وجہ سے قرضوں کا حصول ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں کےلئے انتہائی مہنگا ثابت ہو گا۔