محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان بابر لطیف بلوچ نے کہا ہے کہ گذشتہ سال آم کی برآمد سے 4.9ارب روپے کا کثیر زرمبادلہ کمایا گیاتاہم باغبان جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال سے آم کی بر آمدات میں اضافہ کر سکتے ہیں ۔
بابر لطیف بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں آم کی 110 سے زیادہ اعلیٰ اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ آم کی مجموعی پیداوار میں 60 فیصد حصہ صوبہ پنجاب کا ہے۔ پاکستانی آم ذائقے، مٹھاس، رنگت اور غذائیت سے بھرپور رس کی بدولت پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے ۔بابر لطیف نے کہا کہ پاکستانی آم اعلیٰ معیار اور ذائقے کی وجہ سے بین الاقوامی منڈیوں میں خاص اہمیت رکھتا ہے جبکہ آم کی پیداوار میں اضافے اور معیار کو بہتر بنا کر آم کی برآمد سے مزید زیادہ زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پھلوں کے باغبان، باغات کی بہتر نگہداشت، حفظان صحت کے امور کی پاسداری، بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد اور برداشت، نقل و حمل، سنبھال، پرواسسینگ اور سٹوریج کے جدید سائنسی طریقوں کو اپنا کر ملکی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ آم کے کاشتکاروں کو چاہیئے کہ ان عوامل سے آگاہی اور عمل پیرا ہونے کےلئے محکمہ زراعت کے مقامی ماہرین سے مسلسل رابطہ رکھیں۔