پنجاب ?ا 14??رب47ارب س? زائد ?ا بج? پ?ش

238

پنجاب حکومت نے مالی سال 2015-16کا14کھرب،47ارب،24کروڑ کا بجٹ پیش کردیا۔

پنجاب  اسمبلی میں تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وزیرخزانہ نے بجٹ پیش کیا۔ ڈاکٹرعائشہ غوث کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی تاہم شور شرابے کے باوجود صوبائی وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر جاری رکھی۔ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کا مجموعی حجم 14 کھرب، 47 ارب 24 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 400 ارب، تعلیم کے شعبے کے لئے 310 ارب 20 کروڑ، جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے 150 ارب، صحت کے لئے 130 ارب اور امن وامان کے لئے 110 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ترقیاتی فنڈز میں گزشتہ سال کی نسبت 55 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا جب کہ غیر ترقیاتی مد میں 733ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں تعلیم کی مد میں 103 ارب اور صحت کےلیے 82 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پولیس کو 87 ارب روپے دیے جائیں گے جب کہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کےلیے 105 ارب روپے مختص کیےگئےہیں۔اسی طرح دیہی ترقی کے لیے 117 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ملتان میٹرو منصوبے کےلیے 17ارب روپے اور لاہور میں اورنج ٹرین سروس کی اراضی کے حصول کیلیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

نئے مالیاتی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن کی مد میں ساڑھے7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ لاہورمیں کڈنی اورجگرکی پیوندکاری کےنئےاسپتال کےقیام کیلیے10 ارب روپےمختص کیےگئے ہیں۔ اپنا روزگاراسکیم،دانش اسکول اوررنگ روڈ منصوبوں کو جاری رکھاجائےگا۔ تعلیم اور صحت کے محکموں کیلیے 2،2 وزیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بجٹ میں توانائی بحران ختم کرنے کےلیے 31 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ شیخوپورہ میں 1200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا جائے گا۔