چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا رینجرز آج کہتی ہے کراچی میں 230 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے یعنی رینجرز اپنی ناکامی کا اعتراف کر رہی ہے ۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا رینجرز تین ماہ کے لئے کراچی میں آئی تھی اور آج چار سال ہو گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا آج رینجرز کہتی ہے 230 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے ، اس کا مطلب ہے کہ رینجرز اعتراف کررہی ہے کہ ہم کراچی میں ناکام ہوگئے ۔
سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں بتایا سیو دی چلڈرن پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے، اور سیو دی چلڈرن کے دفاتر کو سیل کیا گیا، پھر اچانک کام کی اجازت دیدی گئی ، ان کا کہنا تھا کیا ہوا کہ ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والی این جی او راتوں رات ٹھیک ہوگئی؟ سعید غنی کا کہنا تھا وزیرداخلہ نے ناقص معلومات پر پریس کانفرنس کی یا کسی دباؤ پر؟
وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن کا کپتان وزیراعلیٰ سندھ کو بنایا گیا تھا اگر کراچی کے حوالے سے تحریک التوا پر پیش کی گئی تو تفصیلات سے آگاہ کریں گے ۔ جس پر چیرمین سینیٹ نے تحریک التوا غور کے لیے منظور کرلی۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا وفاق سندھ میں لااینڈآرڈر پر کراچی میں مسلسل اجلاس کر رہا ہے،یعنی وفاق امن وامان سے متعلق صوبائی خود مختاری میں مداخلت کر رہا ہے ۔
سیو دی چلڈرن کے معاملے پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا این جی اوز کی فنڈنگ کا معاملہ ان کیمرا سیشن میں اٹھتا رہاہے ، سیو دی چلڈرن کے اسلام آباد میں دفاتر ابھی سیل ہیں ، مگر سیو دی چلڈرن ابھی صوبوں میں کام کررہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا اس معاملے پر بین الاوزارتی کمیٹی کام کررہی ہے ، کمیٹی کی سربراہی طارق فاطمی کر رہے ہیں، اگلے 24 گھنٹوں میں کمیٹی کا اجلاس ہو گا ۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا عالمی این جی اوز سے متعلق تمام فیصلے ملکی مفاد میں کرینگے۔