عام پا?ستان?و? ?? طرح ل??ر ب?? فرس?ر?شن ?ا ش?ار ???، سراج الحق

228

عام پاکستانیوں کی طرح لیڈر بھی فرسٹریشن کا شکار ہیں۔ قانون کی بالادستی کیلئے ضروری ہے کہ احتساب کا عمل بڑوں سے شروع کیا جائے۔ خواص کے ٹولے میں سے جب بھی کوئی قانون کے شکنجے میں آتا ہے پوری اشرافیہ چیخ نے چلانے لگتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے چوبرجی پارک لاہور میں منیر احمدقریشی کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے طویل عرصہ تک اسٹیبلشمنٹ کی خدمت کی ہے آج وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کیسے جاسکتی ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہونے کے بجائے غربت ،جہالت ،مہنگائی اور بے روز گاری کے خلاف لڑتیں تو آج عوام غربت کے ہاتھوں خودکشیاں نہ کررہے ہوتے۔ حکمران بار بار دعوﺅں کے باوجود لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں کرسکے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے عوام کو بہت بڑی تحریک کیلئے اٹھنا ہوگا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رمضان المبارک میں سیاسی قیادت کو ملک و قوم کی خدمت کیلئے اپنے اللہ سے پختہ عہد باندھنا چاہئے ۔اللہ تعالی  نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے لیکن عوام کو مخلص قیادت نہیں مل سکی جس کی وجہ سے آج ملک گوناگوں مسائل کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 68 سال سے ملک پر وہی طبقہ اشرافیہ مسلط ہے جسے عوامی مسائل کا سرے سے ادراک ہی نہیں ہے۔ یہ طبقہ اپنی ذات سے آگے دیکھنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتا۔

 امیر جما عت اسلامی نے کہا کہ سیاسی پنڈتوں کا یہی ٹولہ قوم کا اصل مجرم ہے ،اسی خود غرض ٹولے نے پاکستان کیلئے دی گئی عظیم ترین قربانیوں کو ضائع کیا ۔جس قوم نے کلمہ کی بنیاد پربننے والے پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا تھا آج وہ مفلسی اور تنگ دستی کا شکار ہے اور انگریز سے وفاداری کے عوض جاگیریں حاصل کرنے والے ملک کے سیا ہ وسفید کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو ایک بار پھر تحریک پاکستان کے جذبہ سے تحریک تکمیل پاکستان کیلئے اٹھنا ہوگا اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کیلئے تن من دھن سے اس تحریک میں حصہ لینا ہوگا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اغیار کی زبان میں کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ ہم نے اپنی زبان اور تہذیب و تمدن چھوڑ کر مغربی کلچر اور زبان کو اپنانے کا ناقابل معافی جرم کیا ۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں حکم دیا گیا ہے کہ 15سال کے اندر قومی زبان اردو کو سرکاری اور عدالتی زبان بنایا جائے مگر آج چالیس سال بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ میں چیف جسٹس صاحب سے سوال کرتا ہوں کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے یا نہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ طبقاتی و استحصالی نظام کو دفن کئے بغیر عام آدمی کو انصاف نہیں مل سکتا ۔اس لئے عوام کو اس ظلم و جبر کے نظام کے خلاف اٹھنا چاہئے۔