امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا کہ نسل پرستی بدنما داغ ہے جس کے تدارک کے لیے کام کرنا ہو گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق اْنھوں نے یہ بات جنوبی کیرولائینا میں ایک چرچ پر سفید فام نوجوان کی طرف سے حملے کے تناظر میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ فائرنگ کی بظاہر وجہ ہمیں یہ یاد کرواتی ہے کہ نسل پرستی بدستور ایک بدنما داغ ہے جس کے خلاف ہمیں مل کر لڑنا ہے، ہمیں کسی مرحلے پر، بطور قوم، یہ سوچنا ہو گا کہ کیا ہو رہا ہے۔ محض ہمدردی کا اظہار کافی نہیں ہے۔ صدر اوباما نے اس موقع پر اسلحہ پر مزید پابندی کے مطالبے کو دہرایا۔
اْنھوں ایسے حملوں کا بھی ذکر کیا جن میں لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ رواں ہفتے ہی امریکہ کی ریاست جنوبی کیرولائنا میں چرچ پر حملے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حملہ میں ملوث ملزم ڈیلن اسٹارم روف کے ایک سابق دوست نے کہا ہے کہ وہ کھلم کھلا نسل پرست بن چکا تھا۔