امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ گرمی اور حبس سے کراچی جیسے شہر میں 257افراد کا لقمہ اجل بن جانا بہت بڑا المیہ ہے ۔ لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے تمام حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو چکے ہیں۔ حکمران ذاتی تشہیر کے لیے اربوں روپے کے اشتہارات سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کرلیا گیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے منصورہ میں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ذاتی تشہیر پر خرچ کرنے کے بجائے یہی پیسہ عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرتے تو مہنگائی اور بے روز گاری سمیت بہت سے بحرانوں پر کافی حد تک قابوپایا جاسکتا تھا ۔ حکمران خود سب سے بڑا مسئلہ بن چکے ہیں ،جب تک یہ نااہل اور خود غرض حکمران اقتدار پر قابض رہیں گے، مسائل مزید گھمبیر ہوتے جائیں گے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک وقو م کی بھلائی اسی میں ہے کہ بدیانت اور کرپٹ لوگوں سے نجات حاصل کرکے دیانت دار اور باصلاحیت لوگوں کو آگے لایا جائے ،ملک میں نفاذ شریعت ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ قوم رمضان المبارک میں اللہ سے عہد کرے کہ جس طرح انہوں نے قیام پاکستان کیلئے قربانیاں دی تھیں اسی عزم کے ساتھ تحریک تکمیل پاکستان اور نظام مصطفےٰ ﷺ کے نفاذ کیلئے گھروں سے نکلے گی۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قومی اسمبلی میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج خوش آئند ہے ۔اپوزیشن کا فرض ہے کہ وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ آواز اٹھائے اور متحد ہوکر حکومت پر دباﺅ بڑھایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے عوام بدترین لوڈ شیڈنگ کے ہاتھوں تنگ آکر شدید گرمی میں سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں اور حکمران ایئر کنڈیشنڈ ڈرائنگ روموں میں بیٹھ کر اور اخبارات میں اشتہارات چھپوا کرلوگوں کو طفل تسلیوں سے بہلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔سراج الحق نے کہا کہ حکمران آج تک بجلی چوری نہیں روک سکے ۔ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن سے بجلی کے ضیاع کو روکا جاسکتا ہے لیکن حکمرانوں کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ لوگ گرمی سے مررہے ہیں ،کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح روزے رکھنا فرض ہے اسی طرح ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد بھی فرض عین ہے ۔ حضرت محمد ﷺ کو اللہ نے ایک مکمل نظام زندگی دیکر بھیجا تھا تاکہ تمام باطل نظاموں کو ختم کرکے انسانیت کو اسلام کے عدل و انصاف اور مساوات پر مبنی نظام کے مطابق زندگی گزارنے کاموقع مل سکے ۔