سینیٹر سراج الحق کا کہناہے کہ کراچی اور اندرون سندھ میں لو لگنے سے ہزاروں لوگوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی نااہلی اور مس مینجمنٹ کا شاخسانہ قرار دیا ہے جبکہ اس کی شدید مذمت کی ہے اور کہاہے کہ حکومت محض نمائشی اقدامات سے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت اخبارات اور ٹی وی پر کروڑوں روپے اشتہارات دے کر اپنی کامیابیوں کا پروپیگنڈا کرنے کے بجائے اگر یہی رقم بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر خرچ کرتی تو لوڈشیڈنگ میں قدرے کمی لائی جاسکتی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم بجلی پیدا کرنے کے میگا پراجیکٹس کے مخالف نہیں لیکن حکومتی ترجیحات سمجھ سے بالا تر ہیں۔
امیر جماعت اسلامی ک کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے تھاکہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر جنگی بنیادوں پر عمل کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار کو بڑھاتی تاکہ عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلائی جاسکے اور صنعت کا بند پہیہ دوبارہ چلایا جاسکتا مگر حکمرانوں کی غیر سنجیدگی سے واضح ہو گیا ہے کہ حکومت اپنے باقی ماندہ دور اقتدار میں بھی بجلی کا مسئلہ حل نہیں کر سکے گی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آج وہ پارٹیاں بھی مجرموں کی صف میں کھڑی ہیں جنہوں نے بار بار ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل کر کے انہیں کھل کھیلنے کا موقع دیا ۔ کراچی میں گزشتہ 30 سالوں میں ہزاروں معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار ا گیا مگر وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مفاہمت اور مصلحت کے نام پر منی پاکستان کو ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خوروں اور بوری بند لاشوں کے سوداگروں کے حوالے کیے رکھا ۔بی بی سی کی رپورٹ اگر محض الزامات ہیں تو ایم کیو ایم کو عدالت سے رجوع کر کے اپنی بے گناہی ثابت کرنی چاہیے ۔
سراج الحق نے کہاکہ ایم کیوایم کے بارے میں بی بی سی کی چشم کشا رپورٹ ان حکمرانوں کے لیے ایک تازیانہ ہے جنہوں نے محض اپنے اقتدار کو طو ل دینے کے لیے ایم کیو ایم کو اپنے کندھوں پر اٹھائے رکھا اور پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کو تباہی اور بربادی سے دوچار کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کے جرائم میں حکومتی جماعتیں بھی برابر کی شریک ہیں اور وہ اللہ کی پکڑ اور عوام کے غیظ و غضب سے بچ نہیں سکیں گی ۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ قومی سلامتی کے اداروں اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے علم میں سب کچھ ہونے کے باوجود انسانوں کو مرغیوں کی طرح ذبح کیا جاتا رہا ، بھارت کی سرپرستی میں دہشتگردی کا گھناﺅنا کھیل جار ی رہا لیکن کسی حکومت نے بھی کراچی میں جاری قتل عام کو روکنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔انہوں نے کہاکہ صولت مرزا کے انکشافات کے بعد مجرموں کے خلاف تیزی سے کاروائی ہونی چاہیے تھی ۔
سراج الحق نے کہاکہ بھارت سے اسلحہ اور تخریب کاری کی تربیت حاصل کرنے کا الزام ایم کیو ایم پر نیا نہیں ، رینجرز کی حراست میں موجود درجنوں مجرموں نے بھارت سے تخریب کاری کی تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیاہے اب حکومت کو بھارت کے خلاف عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کرناچاہیے اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازشوں سے آگاہ کرناچاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیاہے کہ قوم ان حکمرانوں کا بھی احتساب کرے جنہوں نے تیس سال تک ان جرائم کو پنپنے کا موقع دیا ہے اور مجرموں کو اپنی گود میں بٹھائے رکھا ہے ۔