زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جڑی بوٹیوں کی وجہ سے چاول کی پیداوار 17 سے لے کر 39 فیصد تک کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ہر سال پنجاب میں لاکھوں ٹن چاول جڑی بوٹیوں کی نذر ہو جاتا ہے۔
نظامت زرعی اطلاعات ملتان کے ترجمان کے مطابق بعض جڑی بوٹیاں مثلاً ڈھڈن کے بیج مونجی کے بیج کے ساتھ مل کر اس کی کوالٹی متاثر کرتے ہیں۔ اس قسم کی غیر معیاری پیداوار کی بازار میں قیمت کم ملتی ہے۔ ڈیلا، گھوئیں، بھوئیں، سوانکی اور ڈھڈن دھان کے بعض کیڑوں اور بیماریوں کو بڑھا دیتی ہیں جن کی وجہ سے دھان کی فصل بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اگر دھان کی فصل میں کثیر تعداد میں جڑی بوٹیاں اگ آئیں تو ان کی تلفی کے لئے جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال ناگزیر ہو جاتا ہے۔
ترجمان کے مطابق جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے بیوٹا کلور گروپ کی کوئی زہر بحساب800 ملی لٹر فی ایکڑ شیکر بوتل کے ذریعے یا ریت میں ملا کر چھٹہ کریں تو دھان کی بیشتر جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں۔ اگر دھان کی نرسری منتقل کرنے کے بعد کوئی زہر استعمال نہ کی جا سکی ہو اور جڑی بوٹیاں اگ آئی ہوں تو نرسری منتقل کرنے کے 2 سے 3 ہفتے بعد بسیائری بک سوڈیم گروپ کی کوئی زہر تر وتر میں سپرے کریں۔