سند? م?? ا?ف آئ? ا? ?و اخت?ارات د?نا سند? پر حمل? ??،وز?راعل?? سند?

212

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے سندھ میں ایف آئی اے کو اختیارات دینا سندھ پر حملہ اور زیادتی ہے، اگر وفاق رینجرز اور پولیس سے مطمئن نہیں تو کسی اور ایجنسی کو بھی بھیج دے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا ایف آئی اے کے اختیارات کیخلاف عدالت میں جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں ۔ ایف آئی اے کا صوبے کے معاملات میں کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔ نیب صرف وفاقی اداروں کی تحقیقات کے لیے کام کر رہی تھی ، قائم علی شاہ کا کہنا تھا اگر ایف آئی اے کو اختیارات دینے ہیں تو پہلے پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں ترمیم کی جانی چاہیے ۔ رینجرزکےمعاملےپرابھی بات چل رہی ہے، جلد معاملہ حل ہو جائیگا۔

الطاف حسین کے حوالے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا جب الطاف حسین بھائی کا فون آیا تو میں ایک انتہائی اہم میٹنگ میں مصروف تھا مگر میٹنگ چھوڑ کر فون سننے کے لئے گیا ۔ الطاف حسین نے پوچھا آپ کہاں کے شہری ہیں ، میں نے جواب دیا سندھ کا شہری ہوں ۔ الطاف حسین بھائی نے پوچھا کہ ‘میں کہاں کا ہوں ‘ ؟ میں نے کہا کہ آپ بھی سندھ اور پاکستان کے شہری ہیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا پھر الطاف بھائی نے پوچھا کہ سندھ میں کیا ہو رہا ہے ؟ میں نے کہا کہ آپ بتائیں کیا ہو رہاہے ؟ الطاف بھائی نے کہا کہ ‘ آپ کو پتا نہیں ہے ‘ ۔ میں نے کہا کہ جو کچھ سندھ میں ہو رہا ہے پاکستان کو حصہ ہے ، آپ کو کس چیز پر اعتراض ہے ۔ اس پر دوسری طرف ٹھک کر فون رکھ دیا گیا ۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا ٹیلی فون انہوں نے رکھا ، میرے نظر انداز کرنے کی بات درست نہیں ۔ نظرانداز کرنا چاہتا تو کہہ سکتا تھا کہ میٹنگ میں ہوں، مجبوری تو نہ تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا بہرحال الطاف بھائی ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔

ایک سوال پر سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا آصف علی زرداری جلد ملک واپس آ جائیں گے، یہاں انکا گھربار ہے۔