صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں سنگین جرائم میں ملوث کم از کم 62 مجرموں کو عید الفطر کے بعد پھانسی دے دی جائے گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ان مجرمان کی سزا پر عملدرآمد رمضان المبارک میں سزائے موت پر خصوصی پابندی کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سنگین جرائم میں ملوث 120 مجرم اور 15 دہشت گردوں کو نیشل ایکشن پلان کے تحت پنجاب کی مختلف جیلوں میں پھانسی دی جاچکی ہے، جس کا آغاز دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشل ایکشن پلان کے تحت پنجاب کی عدالتوں سے دہشتگردی کے 198 مقدمات میں سزا سنائی گئی، جن میں سے 48 کو پھانسی اور عمر قید کی سزادی گئی۔پھانسی کی سزا پانے والوں میں سے 24 دہشتگردوں کی سزا کا قانونی عمل مکمل ہوچکا ہے اور ان میں سے 15 کو تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے، باقی رہ جانے والے 9 مجرموں نے اپنی سزا کا جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ میں متفرق درخواستیں دائر کر رکھی ہیں اور ان کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔
ان مجرموں میں سے 7 آرمی کے جوان ہیں جن کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے گئے اور انھوں نے اس حوالے سے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں کہ انھیں اپنے دفاع کا مناسب موقع نہیں دیا گیا۔ان 9 مقدمات میں راولپنڈی کے راجا بازار میں خود کش حملہ اور وزیرآباد کے قریب چناب برج پر آرمی کی ریسکیو ٹیم پر حملے کے مجرمان کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے پاکستان سے متعدد بار سزائے موت پر دوبارہ پابندی عائد کرنے اورعالمی ذمہ داریوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔رواں برس جون میں یورپی یونین کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاگیا تھا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا مرتبہ دینے کے لیے دیگر شرائط میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ سزائے موت پر پابندی عائد کرکے عالمی قوانین کے موثر اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم کارکن بھی سزائے موت، خصوصاً نیشنل ایکش پلان کے تحت پھانسی کی سزا کے خلاف ہیں اور انھوں نے اس پر پابندی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔