توہین رسالت کی مسیحی ملزمہ آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدرآمدروکنے کا حکم

275

سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مقدمے میں سزائے موت پانے والی مسیحی ملزمہ  آسیہ بی بی کی سزا پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ملزمہ کی سزا کے خلاف دائر اپیل کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی۔اپیل پر دلائل دیتے ہوئے ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ آسیہ بی بی کےخلاف سرےسے مقدمہ بنتاہی نہیں تھا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد آسیہ بی بی کی سزائے موت پر تاحکم ثانی عمل درآمد روکنے کے احکامات جاری کردیے۔

آسیہ کے خلاف جون 2009 میں توہین رسالت کے الزام میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے اپنے ہمراہ کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے تھے۔

آسیہ بی بی کو 5برس قبل صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ کی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی اور وہ پاکستان میں یہ سزا پانے والی پہلی غیر مسلم خاتون ہیں۔

ملزمہ نے اپنے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران یہ بیان دیا تھا کہ ان پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور انکار کرنے پر یہ مقدمہ درج کروا دیا گیا۔

آسیہ بی بی نے سزائے موت کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تاہم عدالت عالیہ نے بھی ملزمہ کی سزاکو برقرار رکھنے کا حکم سنایا۔