وزیراعظم محمد نواز شریف کے قوم سے خطاب کا متن

271

وزیراعظم محمد نواز شریف نے عام انتخابات 2013ءمیں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کرنے والے انکوائری کمیشن کے فیصلے کے حوالے سے جمعرات کی شام قوم کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم کے قوم سے خطاب کا متن حسب ذیل ہے-:

عزیز اہل وطن!
السلام علیکم!
آج میں قومی تاریخ کے ایک نہایت اہم موقع پر آپ سے مخاطب ہوں۔ 2013ءکے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کرنے والے انکوائری کمیشن نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے اور اس کی رپورٹ حکومت کو موصول ہو گئی ہے۔انکوائری کمیشن کو تین بنیادی سوالوں پر تحقیق کرنے اور اپنی رائے دینے کے لئے کہا گیا
تھا، وہ تین سوال یہ تھے۔
۔ کیا 2013ءکے عام انتخابات غیر جانبدارانہ ، منصفانہ ، دیانتدارانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق ہوئے؟
۔ کیا کوئی 2013ءکے انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کے لیے منظم دھاندلی یا سازش کے ذریعے اثر انداز ہوا؟
۔ کیا الیکشن 2013ءکے نتائج مجموعی طور پر عوامی مینڈیٹ کا درست اور حقیقی اظہار کرتے ہیں؟
مکمل چھان بین کے بعد،انکوائری کمیشن نے ان سوالات کے یہ حتمی جوابات دیے ہیں۔
۔ الیکشن کمیشن کی حد تک رپورٹ میں بتائی گئی کوتاہیوں سے قطعِ نظر ،ریکارڈ پر موجود تمام شواہد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 2013ءکے عام انتخابات مجموعی اعتبار سے منصفانہ اور قانون کے تقاضوں کے مطابق منعقد کئے گئے۔
۔ نہ تو انکوائری کمیشن کی کارروائی میں شامل پارٹیوں نے کسی ایسے پلان یا سازش کے بارے میں کوئی ثبوت پیش کئے اور نہ ہی کمیشن کے سامنے رکھے گئے مواد سے ایسی کوئی بات سامنے آئی ہے جس سے دھاندلی کے کسی پلان یا سازش کی نشاندہی ہو۔ اسی طرح مبینہ دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف عائد کردہ الزامات بھی ثابت نہیں کئے جا سکے۔
۔ جب الیکشن 2013ءکو ان کے مجموعی تناظر میں دیکھا جائے تو الیکشن کمیشن کی چند کوتاہیوں کے باوجود انکوائری کمیشن کے سامنے موجود شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ نتائج عوام کے مینڈیٹ کا حقیقی اظہار نہیں تھے۔
یہ جوابات آئے ہیں۔
اس کمیشن کی کارروائی کی تمام تر تفصیلات قوم کے سامنے آ چکی ہیں۔ اس کارروائی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے کمیشن نے کس محنت، توجہ اور دانش و حکمت کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کئے اور دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا پورا موقع دیا۔
پاکستان ہی نہیں، دنیا کی تاریخ میں بھی ایسی مثالیں کم ہی ملتی ہیں کہ زبردست عوامی حمایت کے ساتھ منتخب ہونے والی کسی حکومت نے اپنے آپ کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہو۔ ہم نے یہ تحریری ضمانت بھی دے دی تھی کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں ہم حکومت سے الگ ہو کر پھر سے عوام کے پاس جائیں گے۔ ہمارا یہ عہد اس یقین و اعتماد کا اظہار تھا کہ 2013ءکے انتخابی نتائج عوامی مینڈیٹ کے عین مطابق تھے اور اُن میں کسی سطح پر کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔ اﷲ نے ہمیں سرخرو کیا۔ تقریباً تین ماہ کی کارروائی کے بعد انکوائری کمیشن کی جامع رپورٹ ہمارے موقف ہی کی نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کی توثیق بھی ہے۔ یہ جمہوریت، آئینی نظام اور اداروں کی بلوغت کی علامت ہے۔ یہ اس نظریئے کی توثیق ہے کہ مسائل سڑکوں پر نہیں، دھرنوں میں نہیں دستوری ایوانوں میں حل ہوں گے۔
انتخابی عمل کو ہر اعتبار سے آزادانہ، منصفانہ اور خرابیوں سے پاک بنانا پی ایم ایل این کے منشور کا اہم نکتہ ہے۔ ہمارے منشور میں یہ بات درج ہے اور میں نے جون 2014ءمیں سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر وسیع تر جامع انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کرنے کی درخواست کی تھی۔ میں نے کہا تھا کہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ ضروری خیال کرے تو آئینی ترامیم بھی تجویز کر سکتی ہے، یہ کمیٹی قائم ہو چکی ہے، اس کے متعدد اجلاس بھی ہو چکے ہیں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات کمیٹی میں بیٹھ کر اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی اور ےہ کام جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
میرے عزیز اہلِ وطن!
قوموں کی زندگی میں بے یقینی کے موسم، بے ثمر ہی نہیں تباہ کن بھی ہوتے ہیں۔ بے یقینی سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور سیاسی عدمِ استحکام تعمیر و ترقی کی راہوں پر آگے بڑھتے ہوئے قدم روک دیتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ وطن عزیز اس بے یقینی اور عدم استحکام کی کتنی بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ اگر تقریباً 70 سالوں پر محیط ہماری سیاسی تاریخ، بے یقینی، عدم استحکام اور انتشار کا شکار نہ رہتی اور جمہوری نظام میں رخنے نہ پڑتے تو آج ہم زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے۔
میرے عزیز ہم وطنو!
اب ہمیں ماضی کی کوتاہیوں کی تلافی بھی کرنی ہے، بے یقینی اور عدمِ استحکام پیدا کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی بھی کرنی ہے اور پورے عزم کے ساتھ جمہوری نظام کی چھتری تلے پاکستان کو کروڑوں اہلِ وطن کی آنکھوں میں بسے خوابوں کی تعبیر بھی بنانا ہے۔ اب ہمارے پاس کھوکھلے نعروں، بے بنیاد دعووں، جذباتی اپیلوں اور بے مقصد تماشوں کے لئے کوئی وقت نہیں۔ اب ہمیں قومی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب رکھنا ہو گا۔ اب ہمیں راستے سے بھٹکا دینے والی آوازوں پر کان دھرنے کی بجائے، اپنی نظریں مستقبل کی روشن منزلوں پر مرکوز رکھنا ہوں گی۔
عزیز اہلِ وطن!
آج میں حکومت کی دو سالہ کارکردگی کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن اﷲ تعالیٰ کے بے پناہ شکر کے ساتھ یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا سفر الحمد اﷲ شروع ہو چکا ہے۔ آج کا پاکستان اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دو سال پہلے والے پاکستان سے کہیں بہتر ہے۔ ہماری معیشت تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے۔ پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہو رہی ہے اور انشاءاﷲ تین سال بعد کا پاکستان آج کے پاکستان سے کہیں زیادہ روشن، خوشحال اور توانا ہوگا۔ ہم تیزی کے ساتھ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے فضل سے آپریشن ضربِ عضب کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں۔ ہماری مسلح افواج، سویلین

ادارے، تمام سول آرمڈ فورسز اور انتظامیہ اس عظیم مشن کی کامیابی کے عزم سے سرشار ہیں۔ پوری قوم ان کے اس عزم کی معترف ہے۔ ہم پہاڑوں، جنگلوں اور دور دراز کی بستیوں کو ہی نہیں انشاءاﷲ اپنے شہروں کو بھی دہشت گردی اور لاقانونیت سے نجات دلانے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم نے وطن عزیز میں امن و خوشحالی کا عہد کر رکھا ہے۔ کوئی سیاسی مصلحت انشاءاﷲ ہمارے اس پختہ عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔  آج جب کہ میں آپ سے مخاطب ہوں، پاکستان کے کئی علاقے بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ اداروں کو یہ امر یقینی بنانا چاہئے کہ متاثرین کے ریسکیو ریلیف  اور جلد از جلد بحالی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ وفاقی حکومت بھی پوری طرح متحرک ہے۔ میں خود متاثرہ علاقوں میں جا رہا ہوں اور سارے عمل کی نگرانی خود کر رہا ہوں۔ امدادی کاموں میں مصروف سول اداروں اور مسلح افواج کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ میں قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مشکل گھڑی میں متاثرےن کی ہر ممکن امداد کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ حکومت متاثرین کے نقصانات کی تلافی اور اُن کی مکمل بحالی میں انشاءاﷲ کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

میرے عزیز بھائیو! بہنوں اور بزرگو اپنی بات ختم کرنے سے پہلے میں ایک بار پھر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انکوائری کمیشن کے اس فیصلے کے بعد پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ میں نے کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اب یہ رپورٹ تمام قومی اور بین الاقوامی اداروں، سیاسی جماعتوں، میڈیا اور عوام کے ایک ایک فرد کی دسترس میں ہے۔ اب جبکہ سب سے بڑے اور بے حد معتبر انکوائری کمیشن نے 2013ءکے انتخابات کے شفاف اور دھاندلی سے پاک ہونے کی حتمی طور پر توثیق کر دی ہے، الزامات اور بہتان تراشی کا باب اب ہمیشہ کے لئے بند ہو جانا چاہئے۔ انتخابات کے بعد سے اب تک جو کچھ ہوا ہم اسے فراموش کر رہے ہیں لیکن منصفانہ اور بے داغ انتخابات کو متنازعہ بنا کر پاکستان کو دنیا بھر میں رسوا کرنا ہماری تاریخ کا ایسا افسوسناک باب ہے جو آسانی سے بھلایا نہ جا سکے گا۔
خواتین و حضرات!
میں نے انتخابات کے بعد سے باہمی مشاورت، مفاہمت اور اتفاق رائے کی تعمیری روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ عوامی مینڈیٹ کے مطابق حکومتوں کے قیام سے لے کر نیشنل ایکشن پلان، آئینی ترمیم اور چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری تک جس کو چین پاکستان اقتصادی راہداری بھی کہتے ہیں یہ سارے تمام بڑے فیصلے قومی اتفاق رائے کے ساتھ کئے ہیں۔ میں قومی معاملات میں حکومت اور اپوزیشن کی تقسیم پر یقین نہیں رکھتا۔ ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم سب کو پاکستان ہی کے حوالے سے سوچنا چاہئے۔ میں نے اقتدار کی سیاست کی بجائے اقدار کی سیاست کا عہد کیا تھا اور اﷲ کے فضل و کرم سے ہم اپنے اس عہد پر قائم ہیں۔ ہم نے ذاتی اور جماعتی مفاد کی سطح سے اوپر اٹھ کر ہمیشہ ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دی ہے۔ اپنے اسی نظریئے کے تحت ہم نے انکوائری کمیشن کے قیام پر بھی رضا مندی ظاہر کی حالانکہ ساری دنیا کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور آپ بھی اس کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہم نے تمام اشتعال انگیزیوں کے باوجود صبر و تحمل سے کام لیا اور معاملات کو جمہوری جذبے سے حل کرنے کی کوشش کی۔ ہم آئندہ بھی انہی اصولوں پر کاربند رہیں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ ملک و قوم کا قیمتی وقت برباد کر دینے والے بھی اب سبق سےکھیں گے اور منفی سیاست سے گرےز کریں گے۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ماضی کی بے ثمر سیاست سے نکال کر مستقبل کی مثبت اور تعمیری سیاست کی طرف لے جا سکتا ہے۔
آئیے ! ہم انکوائری کمیشن کے تاریخی فیصلے کو سنگ میل سمجھتے ہوئے مکمل یکسوئی کے ساتھ ایک نئے پرعزم سفر کا آغاز کریں۔ اےسا سفر جو انتشار، بے یقینی، الزام تراشی اور عدم استحکام کے اندھےروں کی بجائے ہمیں ترقی و خوشحالی، جمہوری استحکام اور یقین اور اعتماد کی نئی روشن منزلوں کی طرف لے جائے۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
پاکستان پائندہ باد“