مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے اوفا اعلامیے پرعمل درآمد نہ ہونے سے مذاکرات بے معنی ہو گئے، یہ درست نہیں کہ اوفا میں صرف دہشتگردی پر بات کرنے پر اتفاق ہوا، کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنا شملہ معاہدے میں شامل ہے۔ کہتے ہیں مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ سیکرٹری سطح کے مذاکرات ختم نہیں کئے گئے ہیں بلکہ ہم تو آج بھی بھارت کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن بھارت اوفا میں طے پانے والے نکات پرعمل کرنے کو تیار نہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اوفا میں دونوں ممالک کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے، مذہبی سیاحت کے فروغ اور دونوں ممالک کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی رہائی سمیت تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ پوری دنیا کشمیر کو 2 ایٹمی ممالک کےدرمیان اہم مسئلہ تسلیم کرتی ہے اور کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا بھارت چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکرات کئے جائیں لیکن ہمارے لئے یہ ممکن نہیں کہ ہم کشمیر کے بغیر بھارت سے مذاکرات کریں، مذاکرات کے لئے پاکستان کا ایجنڈا اوفا سمجھوتے کے عین مطابق تھا، بھارت کی جانب سے سرکاری سطح پر مذاکرات منسوخ ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن اس قسم کی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ بھارت حریت رہنماؤں سے ملاقات کو جواز بنا کر مذاکرات منسوخ کر رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ آئے گی، پاکستان کشمیر تحریک کی حمایت کرتا ہے، کشمیری رہنماؤں سے ملاقات پرانی روایت ہے اور کشمیری رہنماؤں کی نظر بندی تشویشناک ہے۔ اگر کشمیر کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر بھارت نے وہاں پر 7 لاکھ فوج کو کیوں تعینات کر رکھا ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں، را کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت بھارتی حکومت اور اقوام متحدہ کو بھی فراہم کئے جا چکے ہیں۔