دہشتگردمایوس ہو کر میڈیاپرسنز پر حملے کر رہے ہیں،چوہدری نثار علی

227

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے نیشنل ایکشن پلان اور دیگر ایشوز پر وفاق اور صوبوں کو مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہو گا ۔ عالمی این جی اوز سے متعلق پالیسی تیار کر لی ہے ۔ نئی پالیسی کا مقصد این جی اوز کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔ افغان مہاجرین گزشتہ 14برسوں میں بہت مستحکم ہوچکے ہیں۔ ضرب عضب کے آغاز سے اب تک11 ہزار سے زائد آپریشن ہوئے ہیں ۔ دہشتگرد مایوس ہو کر میڈیا پرسنز پر حملے کر رہے ہیں ، ایک دو واقعات کو بنیاد بنا کر آپریشن کو ناکام قرار نہ دیا جائے ۔

نیشنل اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا نیشنل ایکشن پلان کی میٹنگ کے دو دور ہوئے ۔ میٹنگ میں 8 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔ آج کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔ نیشنل ایکشن پلان کے 15 نکات پر تسلی بخش کام کیا گیا ، سیکیورٹی صورتحال میں مزیدبہتری کیلیےتیزی لانےکافیصلہ کیاگیا،

آپریشن ضرب عضب کا ذکر کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا ضرب عضب کے آغاز سے اب تک11 ہزار سے زائد آپریشن ہوئے ، بہت سارے گروہوں کو انکی کمین گاہوں پر ہی ختم کردیا گیا، تاہم دہشت گرد ابھی مکمل ختم نہیں ہوئے، جنگ جاری ہے ، تمام آپریشن انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر ہوئے ہیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور جاری رہے گی۔ امن قائم کرنے میں فوج کا بہت بڑا کردار ہے، ان آپریشنز میں فوج بھی ہمارے ساتھ شامل ہوتی ہے ، گزشتہ 9 ماہ میں 5 ہزار سے زیادہ آپریشن انٹیلی جنس بنیاد پر کیے گئے۔

میڈیا پر حملے کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا دہشتگرد کی میڈیا والوں سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے مگر وہ غصے کا شکار ہو کر میڈیا پر حملے کر رہے ہیں ۔ ایک دو واقعات کو بنیاد بنا کر کہنا کہ آپریشن کامیاب نہیں ہو رہا سراسر زیادتی ہے ۔ تنقید کرنے والوں کو جواب نہیں دینا چاہتا ان کو ان کے حال پرچھوڑتا ہوں ۔ ریاست کو چیلنج کرنے والوں کو طاقت سے کچل دیا جائے گا، فساد پھیلانےوالوں کو پاکستان کے عوام ، علما ، اور میڈیا ختم کردیں گے، اسلام کےنام پرفساد پھیلانےوالوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ چند واقعات کی وجہ سے ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ ہم ہر جگہ ناکے نہیں لگا سکتے اور نہ ہی بازار بند کرسکتے ہیں۔

این جی اوز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں پاکستان میں انٹرنیشنل این جی اوز کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا، انٹرنیشنل این جی اوزپر نظر رکھناوفاق کی ذمے داری ہے ، چاہتے ہیں مقامی این جی اوز باقاعدہ نظام کے تحت کام کریں ، صوبوں کیساتھ ملکر نادرا کے ذریعے این جی اوز کا ڈیٹا بیس بنانا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا ہزاروں این جی اوز کام کر رہی ہیں، جن کے کام کا کوئی اتاپتا نہیں، این جی اوز کی سیکیورٹی کلیرنس ،ڈیٹا بینک میں صوبوں کو شامل کرنے پر تیار ہیں۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا اسلحہ لائسنس کے نام پر لوگوں نے اندھیر مچایا ہوا تھا، آیندہ مہینے تک تمام اسلحہ لائسنسوں کو کمپیوٹرائز کردیں گے، کمپیوٹرائزڈ لائسنس میں اسلحہ رکھنے والے کے تمام کوائف موجود ہوں گے، جن کے پاس شناختی کارڈ تک نہیں تھے انہیں بھی اسلحہ لائسنس دیے گئے، مشترکہ پالیسی آنے تک اسلحہ لائسنسوں پرپابندی جاری رہے گی۔

سیکورٹی ایجنسیوں سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا سیکیورٹی ایجنسیاں بنانا بزنس بن گیا ہے، سیکیورٹی ایجنسی والوں کی ہر سال ٹریننگ ہونی چاہیے، سیکیورٹی کمپنی کلائنٹ سے15 ہزارروپے لے کر ورکرز کو 6 ہزار دیتی ہے، سیکیورٹی ایجنسیوں کو اس قابل بنایا جائیگا وہ کسی بھی کارروائی کو روک سکیں، پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی انشورنس اور ٹریننگ لازمی ہے ، جعلی طور پر گاڑی کو بلٹ پروف بنانا غلط ہے۔

افغان مہاجرین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا افغان مہاجرین نے ملک میں جائیدادیں خرید لیں اور کاروبار کررہے ہیں، افغان مہاجرین گزشتہ 14 برسوں میں بہت مستحکم ہو چکے ہیں، ملک میں اس وقت 15 لاکھ افغان مہاجرین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا مدارس کی قیادت سےمشاورت کے بعد رجسٹریشن کی جائے گی، اور اس حوالے سے مدارس کی رجسٹریشن کے فارم کو آسان بنایا جائے گا، مدارس پاکستان کےنصاب کو اپنےنصاب کا حصہ بنانے کیلیے تیار ہیں۔ چودھری نثار کا کہنا تھا خودکش حملے اسلام کے منافی سرگرمیاں ہیں ،یہ اسلام کی خدمت نہیں ہے، اور نہ ہی خود کش بمبار اسلام کی علامت نہیں ہیں۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا سائبر کرائم کے معاملے میں پیش رفت سست ہے ، تاہم ترقی یافتہ ملک بھی سائبر کرائم پر پوری طرح قابو نہیں پاسکے، سائبر کرائم کے ایریا میں بھی پیش رفت شروع ہوگئی ہے۔