سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،سراج الحق

174

امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پاکستان کے نائن الیون سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کو تین سال گزرنے کے باوجود مجرموں کے خلاف کاروائی نہ ہونے پر سخت حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ 260 مزدوروں کو زندہ جلانے والے آج بھی دندناتے پھرتے ہیں لیکن قانون نافذ اکرنے والے ادارے مجرموں اور ان کے سرپرستوں کا کوئی سراغ نہیں لگاسکے جبکہ زندہ جلائے گئے مزدوروں کے خاندان اور بچے انتہائی کسمپرسی اور خوف کا شکار ہیں انہیں انصاف دینے والا کوئی نہیں۔ جب تک بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کے مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا، کراچی میں قانون کی بالادستی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کے مجرموں اور ان کے سرپرستوں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم ، سابق ممبر بورڈ آف ریونیو سرفراز احمد خان اور ڈاکٹر اقبال خلیل اور دیگر رہنما بھی شریک تھے ۔اجلاس میں سانحہ حرم شریف کے شہدا کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی ۔

سراج الحق نے کہاکہ حکمران اپنی صفائیاں دینے کی بجائے اپنے اردگرد موجود لٹیروں سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔ پورے ملک میں کرپٹ افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے ۔گند صاف کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر صفائی مہم کی ضرورت ہے، قومی دولت لوٹنے والوں کی جگہ اقتدار کے ایوان نہیںجیلیں ہیں ۔نیب اور ایف آئی اے نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی تو احتساب بدنام ہوجائے گا ۔قومی ادارے شفاف اور غیر جانبدار احتسابی عمل کو یقینی بنائیں تاکہ اسے متنازعہ بنا کر چھپنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔جب تک این آراو سے ہاتھ رنگنے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا ،کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کو ختم کرنے کے نعرے محض دعوے ثابت ہونگے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کو ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرناچاہیے۔ اپنی پارٹی اور کابینہ میں بیٹھے ہوئے ایسے لوگوں سے اظہار لاتعلقی کریں جن کی ساری دوڑ دھوپ محض دولت سمیٹنے کے لیے ہے ،جب تک حکومت خود ایسے عناصر کے خلاف کاروائی نہیں کرتی اور انہیں اپنی صفوں سے نکال باہر نہیں کرتی ،دوسرے لوگ کرپشن کے خلاف آپر یشن کو اپنے خلاف حکومت انتقامی کاروائی قرار دیتے رہیں گے ،اس سے کچھ ہاتھ آنے کے بجائے الٹا احتساب کا عمل مشکوک ہوجائے گا جس سے چوروں اور لٹیروں کو بچ نکلنے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف ازخود کاروائی کرتے ہوئے انہیں باہر نکال دینا چاہئے اور جن پر کرپشن اور قومی خزانہ لوٹنے یا کمیشن خوری کے الزامات ہیں ان کا دفاع کرنے کی بجائے انہیں قانون کے حوالے کردینا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی قیادت ہی بد کردار عناصر کی سرپرستی کرتی اوراحتساب کے عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرتی رہے گی تو سیاست کی آڑ میں ملک و قوم کو نقصان پہنچانے والوں کا محاسبہ نہیں ہوسکے گا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بیرونی بنکوں میں پڑی ہوئی 200ارب ڈالرکی رقم کن لوگوں کی ہے اور پتہ لگانا چاہیے کہ ان کے ذرائع آمدنی کیا تھے۔ اس قومی دولت کو ملکی بنکوں میں منتقل کرنے کیلئے ہر وہ قدم اٹھانا چاہئے جس کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت باہر پڑی ہوئی دولت کو ملک میں لانے میں کامیاب ہوجائے تووہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بھی بچ جائے گی اورعوام کو تعلیم صحت اور روز گارکی سہولتیں دی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ قوم کرپشن کے خلاف متحد ہوجائے ،اگر عوام چاہئیں تو کرپشن اور کمیشن مافیا سے ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کرسکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف قومی سطح پر ایک بڑی تحریک اٹھانے کی ضرورت ہے۔