اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے بے لاگ اور کڑا احتساب ضروری ہے،سراج الحق

268

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قوم علاقائی اور لسانی تعصبات سے نکل کر کرپشن کے خلاف متحد ہوجائے، باریاں لینے والوں نے احتساب کی بجائے ہمیشہ ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپایا۔ڈاکوﺅں اورلٹیروں کے ٹولے نے قومی دولت لوٹ کر بیرونی بنکوں میں منتقل کی اور آئی ایم سے قرضے لیکر قوم کو غلامی کی ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنائیں ۔ سیاستدانوں کو اب اپنی روش بدلناہوگی ۔اداروں کو ٹھیک کرنے کے لیے بے لاگ اور کڑا احتساب ضروری ہے۔ گزشتہ 68 سالوں میں پاکستانی عوام کا بدترین استحصال کیا گیا۔ برسراقتدار رہنے والی جماعتوں نے قومی مفادات پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کو ترجیح دی یہی وجہ ہے کہ عوام سیاستدانوں کی اکثریت سے نالاں ہیں اور اب وہ چہروں اور نظام کو بدلنے کی بات کرتے ہیں ۔الیکشن کمیشن نے مکمل غیر جانبداری اور شفاف انتخابی طریقہ انتخاب اختیار نہ کیا تو انتخابات کے بجائے دنگل اور فسادات کا خطرہ ہے ،موجودہ انتخابی نظام سے عوام بری طرح مایوس ہوچکے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کے ناسورنے قومی اداروں کی سا لمیت پرسوالیہ نشان لگادیا ہے، ہر طرف مایوسی اور ناامیدی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔چند خاندانوںنے نصف صدی سے قتدار پر قبضہ جما رکھاہے،قومی ادارے ان کے ہاتھوں یرغمال ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام کے اصل نمائندے ایوان اقتدار میں نہیں پہنچ پاتے۔ سیاسی پارٹیوں پرانہی خاندانوں کا قبضہ ہے جو پسند اور ناپسند کی بنیاد پر پارٹی ٹکٹیں بیچتے ہیں ،جس کے پاس زیادہ سرمایہ ہوتاہے وہ ٹکٹ خرید کر عوام کی گردنوں پر سوار ہوجاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام اب اس چوہے بلی کے کھیل سے تنگ آچکے ہیں اور چاہتے ہیںکہ ملک میں دیانتدار اور عوام دوست قیادت برسراقتدار آئے جو ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتی ہو ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی اصلاحات کی طرف توجہ دینی چاہئے ،اس سے پہلے کہ عوام اس فرسودہ نظام پر عدم اعتماد کا اظہار کرکے تبدیلی کیلئے کوئی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوجائیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آج تک اپنی غیر جانبداری کو یقینی نہیں بناسکاجس سے عدم اعتماد کی صورتحال نے جنم لیا ہے ۔

سراج الحق نے خطبہ حج کو عالمی امن اور اتحاد امت کابہترین چارٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئےں ،امت کو آج ایٹم بم سے بھی زیادہ اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں اور مخالفین ہمارے خلاف متحد ہیں جبکہ امت مسلمہ مختلف گروہوں میں بٹی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مسلمانوں کے ساتھ معاندانہ اور متعصب رویہ بدلناہوگا مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ دنیا پر اپنا نیا عالمی نظام اسلحے اور بارود کی قوت سے نافذ کرنا چاہتاتھا مگر اسے بدترین ناکامی کا سامنا کرناپڑاہے ۔ اب عالمی قوتیں اپنا اسلحہ بیچنے کے لیے مسلم ممالک میں خانہ جنگی کرا رہی ہیں اور دنیا کو بدامنی کی طرف لے جاناچاہتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عالمی امن کے لیے ضروری ہے کہ عالمی قوتیں لڑاﺅ اور حکومت کرو کی پالیسی کو چھوڑ کر باہمی اعتماد کی فضا پیدا کریں جس کے لیے بین المذاہب مکالمے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری مقبوضہ مسلم علاقوں کشمیر ، فلسطین اوربرما جیسے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔