سکھر، بلدیاتی نمائندوں کی تقریب حلف برداری، شہریوں کو مشکلات

225
سکھر (نمائندہ جسارت) بلدیاتی عہدیداروں، میئر سکھر اور ڈپٹی میئر سکھر کی تقریب حلف برداری کے بعد نومنتخب بلدیاتی نمائندوں کی طرف سے شہریوں کے لیے پہلا تحفہ دیدیا۔جلسے، جلوس، ریلیوں کے لیے شہر کی اہم شاہراہیں، گھنٹہ گھر، حسینی روڈ، اسٹیشن روڈ، غریب آباد، مقام روڈ، شکارپور روڈ، فیض محمد روڈ اور دیگر شاہراہوں کو پولیس کے ذریعے رکاوٹیں کھڑی کر بند کردیا گیا۔ متبادل سڑکوں پر گاڑیوں کا دباؤ بڑھنے سے بدترین ٹریفک جام، دن بھر ہزاروں گاڑیاں مختلف شاہراہوں پر پھنسی رہی، اسکول سے چھٹی کے اوقات ایک بجے سے لیکر تین بجے تک بچے موٹر سائیکلوں، رکشوں، سوزوکی وین اور اسکول اور کالج کی پوائنٹ بسوں میں پھنسے رہے، گرمی سے بچوں کا برا حال ، راہگیر، خواتین، بچے اور معمر افراد کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر شہریوں شہزاد علی، نعیم الحق، محرم علی، اللہ ڈنو، امام دین، قلندر بخش، ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے نہم دہم اور گیارہویں ، بارہویں کے طلبہ و طالبات طلحہ شیخ، صدیق قریشی، وزیر علی، محمد علی ناپر، شکیلہ قاضی، فیضلہ شیخ، مبینہ چانڈیو و دیگر نے کہا کہ بلدیاتی عہدیداروں کا حلف اٹھانا اچھی بات ہے، انہیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کا اختیار ملا ہے، مگر انہیں یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی خوشی کے خاطر شہریوں، طلبہ و طالبات اور بچوں کو عذاب میں مبتلا کریں۔ سکھر محکموں اور ذمہ دار اداروں کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے کہ بلدیاتی اداروں کا کام شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے نہ کہ انہیں مشکلات، پریشانیوں اور تکالیف میں مبتلا کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ منگل کے دن تقریب حلف برداری کے بعد میئر، ڈپٹی میئر اور دیگر عہدیداروں کے حامیوں نے سکھر شہر کی سڑکوں پر جو حالت زار کی ، صرف شہریوں کے ساتھ تلخ کلامی، بدتمیزی اور حد درجہ غیر اخلاقی طرز عمل اختیار کیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، سول سوسائٹی کے افراد اور معمر لوگوں نے جب میئر، ڈپٹی میئر اور بلدیاتی امیدوار کے حامیوں سے محتاط رہنے کو کہا تو انہوں نے عوام سے بھی غیر نازیباں الفاظ استعمال کیے وہ ناقابل بیان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی خوشی کی خاطر شہر بھر کی شاہراہوں کو بلاک کرنا کاروباری سرگرمیاں معطل کرنا، سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردینا یہ کونسی جمہوریت ہے اور یہ کہاں کی عوام کی خدمت ہے، شہریوں نے اس امر پر گہرے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ لوگ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکے عوام پر ہی مسلط ہوکر شہریوں کو عذاب میں مبتلا کرتے ہیں، ایک خوشامد پسند طبقہ جوکہ سیاسی پارٹیوں کا آلہ کار بن کر عوام کو پریشان کرتا ہے اس بارے میں ہمارے اداروں کو کردار ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر شہر کی حالت زار بہتر بنانے کے بجائے، ٹریفک جام کا مسئلہ حل کرنے کے بجائے منگل کے روز مزید ٹریفک جام کا ایسا عذاب مسلط کیا گیا جو اس سے پہلے شہر میں نہیں آیا۔ سول سوسائٹی کے افراد نے حکومت، انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ آئندہ اس قسم کے معاملات کی روک تھام کے اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں، طلبہ و طالبات، خوتین اور معمر افراد کو اذیت ناک صورتحال سے نہ گزرناپڑے۔