فرات کی ڈھال، ترک فوج اور شامی کردوں میں عارضی جنگ بندی

120

دمشق/ انقرہ (رپورٹ: منیب حسین) امریکا نواز کرد ملیشیا شامی جمہوری فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں شدت پسند تنظیم داعش اور شامی کرد ملیشیاؤں کے خلاف جاری ترکی کی فوجی کارروائی ’فرات کی ڈھال‘ کے دوران ترک فوج اور شامی کرد جنگجوؤں میں عارضی جنگ بندی ہوگئی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اس کے نامہ نگار نے شامی جمہوری فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام میں دریائے فرات کے مغربی علاقے میں برسرپیکار ترک فوج اور شامی جمہوری فوج کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں متحارب قوتیں اپنے زیر قبضہ علاقوں سے انخلاکیے بغیر عارضی طور پر جھڑپیں روک دیں گی۔ کرد اعلیٰ عہدے دار کے مطابق یہ معاہدہ عالمی اتحادی افواج کی ثالثی کے نتیجے میں ہوا ہے۔ دوسری جانب امریکی سینٹ کوم نے بھی ترک فوج اور شامی کردوں کے درمیان آیندہ 2روز تک جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

منگل کے روز سینٹ کوم کے ترجمان امریکا کی مرکزی کمان کے ترجمان جان تھامس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران ہمیں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ فریقین ایک دوسرے پر فائرنگ روکنے جا رہے ہیں اور وہ داعش کے خطرے سے نمٹنے پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ کم سے کم آیندہ چند روز کے لیے ایک کمزور سا سمجھوتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس کی توثیق کردی جائے گی۔ ساتھ ہی امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اس کے اتحادی کرد جنگجوؤں کی اکثریت دریائے فرات کی مشرقی جانب جاچکی ہے۔ تاہم ترک حکومتی اورفوجی ذرائع نے ابھی تک اس جنگ بندی معاہدے کی تصدیق نہیں کی ہے، بلکہ منگل کے روز ترک مسلح افواج کی جانب سے جاری ایک بیان میں مزید کمک شامی سرحدی علاقے میں بھیجنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے شام میں ترکی اور ترک حامی شامی مزاحمت کاروں کی کرد ملیشیاؤں کے خلاف لڑائی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا تھا کہ شمال مشرقی شام کے جرابلس شہر میں ترکی فوج کے آپریشن میں عالمی اتحادیوں کی ہم آہنگی نہ ہونے سے شدت پسند گروہ داعش کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ تاہم ترکی نے شام میں جاری اپنی فوجی کارروائی ’فرات کی ڈھال‘ کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں جنگجوؤں کے خلاف ترک فوج کی کارروائی پر کسی کو ناک چڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔