مظفر اعجاز
اس فارمولے پر تو پاکستان بھر کی جیلیں خالی ہوسکتی ہیں بڑے سے بڑا مجرم ٹی وی پر آکر بتائے گا کہ میں نے فلاں فلاں ڈان سے لا تعلقی کا اعلان کردیا ہے لہٰذا میں آج سے پاک صاف ۔۔۔ اسی طرح اگر لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ بھی پریس کانفرنس کرکے ذوالفقار مرزا، آصف زرداری اور پیپلز پارٹی سے لا تعلقی کا اعلان کردیں۔ یہ مواقع تو طالبان سے لے کر لشکروں اور گوانتاناموبے تک موجود ہیں سب کے لیے آزادی ہے ایک پریس کانفرنس کریں اور پاک صاف ہوں جائیں۔ سوال یہ ہے کہ کون سی چیز ہے جس نے کراچی کو آگ و خون میں نہلا دیا کس چیز نے کھربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ کیا یہ صرف سیاسی معاملہ ہے؟ اتنا آسان تو نہ سمجھا جائے اسے۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کرتے رہے اور اب کیا کر رہے ہیں۔ صرف اعترافات، انکشافات اور جے آئی ٹی کی تشکیل۔۔۔
آج کل کراچی کے گلی محلوں میں متحدہ کی مظلومی کی جو داستانیں زبان گرد عام ہیں اس کی اصل وجہ ٹی وی پر دکھائی جانے والی تصاویر ہیں جن میں متحدہ کے دفاتر گرائے جارہے ہیں۔ متحدہ کے کارکن آنکھوں پر پٹیوں کے ساتھ عدالت میں پیش کیے جارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ ظلم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ یعنی 22 اگست تک جو لوگ ظالم ثابت ہوچکے تھے الطاف حسین کی ایک تقریر کے چند جملوں اور دو ٹی وی چینلوں پر حملوں کے بعد بھی مظلوم رہے یہی لوگ جنگ کے بنڈل کے بنڈل جلا کر بھی مظلوم رہے اور اخبارات کے دفاتر بند کروا کر چابیاں قائد تحریک کی جیب میں رکھوا کر مظلوم تھے لیکن دو ٹی وی چینلوں پر حملہ ایسی کیا خطا تھی کہ تمام فورسز حرکت میں آگئیں۔ کہا جارہا ہے کہ متحدہ کے قائد کی تقریر اور حملے منصوبہ بند تھے۔ ظاہر ہے یہ سارے کام منصوبے کے تحت ہی ہونے تھے اور ہوئے بھی منصوبے کے تحت ہیں یہ کوئی انکشاف نہیں بلکہ ایسا لگ رہا ہے کہ تقریر، حملے، کریک ڈاؤن گرفتاریاں، لا تعلقی 90 سیل کرنا 30 سال سے دہشت گردی کرنے والوں کو پاک صاف کرنا یہ سب ایک ہی منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔ یہ ابھی نہیں معلوم کہ منصوبہ کس نے بنایا اور ڈوریں کون ہلا رہا ہے لیکن یہ سارا کھیل ہے منصوبہ بند اب لوگ تلاش کریں برفی کون ہے، قلاقند کون اور گلاب جامن کون۔۔۔ ان کے قاتل نہیں ملیں گے۔