قومی مالیاتی کمیشن کو دسمبر 31 تک حتمی شکل دے دی جائے گی، اسحاق ڈار

174

اسلام آباد(اے پی پی+آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے نیشنل فنانس کمیشن کے بارے میں جولائی تا دسمبر 2015ء کے لیے پہلی ششماہی مانیٹرنگ رپورٹ کی باضابطہ منظوری دیدی۔ اس حوالے سے ایک اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔وفاقی وزیر خزانہ نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور چاروں صوبوں کے سیکرٹریز خزانہ اور نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کسی صوبے کی جانب سے بھی رپورٹ میں وفاقی کھاتوں اور مجموعی وصولیوں سے متعلق اعداد و شمار پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا جس کے بعد وزیر خزانہ نے رپورٹ کی منظوری دی۔ یہ رپورٹ بدھ کو مزید کارروائی کے لیے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو ارسال کی جائے گی۔مانیٹرنگ رپورٹ برائے این ایف سی کے مطابق جولائی تا دسمبر 2015ء کے عرصے کے دوران ایف بی آر کی وصولیوں کا مجموعی حجم 1448.79 ارب روپے رہا جبکہ قابل تقسیم محاصل 1415.17 ارب روپے رہے۔ رپورٹ کے مطابق قابل تقسیم محاصل میں سے صوبہ پنجاب نے 51.74 فیصد، صوبہ سندھ نے 24.55 فیصد، خیبر پختونخوا نے 14.62 فیصد جبکہ بلوچستان نے
9.09 فیصد فنڈز وصول کیے۔اس کے علاوہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے لیے خیبر پختونخوا کو 14.02 ارب روپے اور بلوچستان کو 5.47 ارب روپے اضافی دیے گئے۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے این ایف سی کا آئندہ اجلاس جلد از جلد منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فیصلہ کیا گیا کہ سہ ماہی اور ششماہی دونوں اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکا نے این ایف سی سیکرٹریٹ کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں کو اس سیکرٹریٹ سے ڈیٹا حاصل کرنا چاہیے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت این ایف سی کو جلد حتمی شکل دینا چاہتی ہے، اس سلسلے میں صوبوں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور آئندہ مالی سال میں نئے این ایف سی کے تحت فنڈز دیے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ 31 دسمبر تک این ایف سی کو حتمی شکل دیدی جائے، اس سلسلے میں 5 ستمبر کو لاہور میں اجلاس ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ صوبوں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے، آئندہ مالی سال میں نئے این ایف سی کے مطابق صوبوں کو فنڈز ملیں گے۔ اس موقع پر سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم وفاق کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نئے این ایف سی کو 31 دسمبر تک حتمی شکل دیدی جائے۔ اس سے قبل این ایف سی سے متعلق اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے جولائی تا دسمبر 2015ء کے لیے این ایف سی کی پہلی ششماہی مانیٹرنگ رپورٹ کی منظوری دی۔ اجلاس میں کسی صوبے کی جانب سے مالیاتی اعداد و شمار پر اعتراض نہیں کیا گیا۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں کنٹری ڈائریکٹرالانگ پاچا موتھوکے ساتھ ظہرانے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں تعلیم ،صحت ، زراعت اور انفرااسڑکچرسمیت دیگر شعبوں کی ترقی میں عالمی بینک کا بہت ہی اہم کردار رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سندھ کی ترقی کی ضرورت مجھے آج عالمی بینک کے د فتر تک کھینچ لائی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں عالمی بینک کا ترقیاتی حجم 1.14بلین ڈالر ہے جس میں تعلیم ، صحت ، آبپاشی ، زراعت،اسکل ڈیولیمنٹ اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کے ساتھ کراچی کے میگا پروجیکٹس کے بارے میں بھی بات چیت کی ۔ انہوں نے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کو بتایا کہ سندھ حکومت کو ان تمام منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے مالی و تکنیکی تعاون کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پر زور دیا کہ وہ اپنی ٹیم کو صوبہ سندھ کا دورہ کروائیں تاکہ صوبائی حکومت کی ٹیم کے ساتھ ان تمام منصوبوں کی ضروری کاغذی کارروائی اور قانونی پیچیدگیوں کو بروقت پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ فی الوقت عالمی بینک کے تعلیم کے شعبے میں 2 منصوبے چل رہے ہیں جن میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے 66ملین ڈالر کی خصوصی گرانٹ اور 400ملین ڈالر کا سندھ ایجوکیشن ریفارمز پروگرام شامل ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کے ساتھ سکھر بیراج کی مرمت اور کینال لائننگ کے منصوبوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان تمام تجاویز پرترجیحاتی بنیادوں پر غور کر یں گے۔