اکتیس دسمبر تک اگلے این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دی جائے گی،اسحاق ڈار

227

اسلام آباد:وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اس سال اکتیس دسمبر تک اگلے این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں قومی مالیاتی کمیشن کے جائزہ کے حوالے سے ششماہی اجلاس ہوا جس میں جولائی سے دسمبر 2015تک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے اجلاس کو این ایف سی سیکرٹریٹ کی طرف سے جمع کئے گئے اعداد وشمار پر بریفنگ دی ۔

انہوںنے اجلاس کو بتایا کہ 2015-16مالی سال کے پہلے 6ماہ میں 1448.79ارب روپے کے محصولات جمع ہوئے جبکہ قدرتی گیس کی رائیلٹی ،گیس ڈیلوپمنٹ سرچارج ،کروڈ آئل کی رائیلٹی اور قدرتی گیس پر آکسائز ڈیوٹی کی مد میں 50.43ارب روپے صوبوں کو منتقل کئے گئے ٹیکسوں کی تقسیم کی مدمیں صوبوں کا حصہ پنجاب کیلئے 412.79 ارب روپے، سندھ کے لیے 195.86 ارب روپے خیبر پختونخوا کے لیے 116.64ارب روپے اور بلوچستان کے لیے 72.52ارب روپے تھے اسکے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو اضافی طور پر بالترتیب دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں 14.02ارب روپے اور 5.47ارب روپے ادا کیے گئے

اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی معاملات پر کسی صوبے کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا بحث و مباحثے کے بعد پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں میں رپورٹ پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی مالیاتی کمیشن کی مانیٹرنگ کے حوالے سے سہ ماہی اجلاس منعقد کرانے کی بھی منظوری دی اگلا اجلاس اکتوبر 2016 میں ہو گا اجلاس میں وزیر خزانہ پنجاب عائشہ غوث پاشا، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا مظفر سید ، سیکریٹری خزانہ بلوچستان اکبر درانی اور چاروں صوبوں و خزانہ ڈویژن کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ وہ منگل کی سہ پہر اسلام آباد میں ایک اجلاس کے بعد وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے ہمراہ صحافیوں سے باتیں کررہے تھے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ منگل  کے اجلاس میں این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد کا جائزہ لیاگیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت ایوارڈ کو جلد سے جلد حتمی شکل دینے کیلئے کوششیں کررہی ہے۔ اس سے پہلے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ سال جولائی سے دسمبر تک نیشنل فنانس کمیشن کی پہلی ششماہی مانیٹرنگ رپورٹ کی منظوری دی۔ رپورٹ پر کسی صوبے نے اعتراض نہیں کیا