میر قاسم علی نے عدالت عظمیٰ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب اپوزیشن رہنما کی سزائے موت پر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی ہے۔ انہیں کسی بھی وقت پھانسی دی جاسکتی ہے ۔ بنگلادیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ میر قاسم کے پاس اب بھی صدر سے رحم کی درخواست کا آپشن موجود ہے لیکن لگتا ہے وہ اس آپشن کو استعمال نہیں کریں گے۔جماعت اسلامی اور مرکزی اپوزیشن بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی نے کہا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے جعلی الزامات کے ذریعے ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے خصوصی عدالت کا استعمال کررہی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی مقدمات کی سماعت میں بین الاقوامی معیار پورا نہ کرنے پر بنگلا دیش کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔واضح رہے کہ بنگلادیش میں بھارت نواز وزیراعظم حسینہ واجد 2013ء سے اب تک جماعت اسلامی کے5مرکزی رہنماؤں کو انتقاماً پھانسی دلواچکی ہیں۔جس کے خلاف جماعت اسلامی اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوتے رہے ہیں۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے بنگلا دیش میں جنگی جرائم کی اس خصوصی عدالت کی کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔