بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے12 فلسطینی املاک مسمار کردیں

120

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کی املاک کی مسماری کا ظالمانہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز صہیونی فورسز نے مشرقی بیت المقدس میں المعازی سوسائٹی میں فلسطینی شہریوں کے 12 رہائشی مکانات اور دیگر املاک غیرقانونی قرار دے کر مسمار کردیں۔ مسمار کی گئی عمارتوں میں رہائشی مکانات اور جانوروں کے باڑے شامل ہیں۔ مقامی فلسطینی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ صہیونی فورسز نے القدس بلدیہ کے اہلکاروں کے ہمراہ المعازی سوسائٹی کی جبع کالونی میں فلسطینی شہریوں کے 5 رہائشی مکانات مسمار کردیے جس کے نتیجے میں 28 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ مکانات ناجح، احمد ، راید اور فاطمہ نامی شہریوں کے ملکیت تھے۔ 4 مکانات آل صرایعہ ، فہمیہ اور برکات خاندانوں کے ہیں۔ احمد ابو صرایعہ نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے نہ صرف ان کے رہائشی مکانات غیرقانونی قرار دے کر مسمار کیے ہیں بلکہ مال مویشی رکھنے کے لیے بنائے گئے 3 باڑے، 2 باورچی خانے اور املاک بھی مسمار کی ہیں۔ فلسطینی شہریوں نے مکانات مسماری کی صہیونی پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران اسرائیلی پولیس اور فوج نے نہتے مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے ایک سینئر وزیر نے انتہائی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کے اٹوٹ انگ کا درجہ حاصل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں یہودی آبادکاری وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اسرائیلی اخبارات نیوزیر برائے القدس ’زئیو الکائن‘ کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جبل زیتون میں زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو آباد کرانا وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔ اسرائیلی وزیر نے کہا کہ جبل الطور (جبل زیتون) میں جلد ہی یہودی آبادکاری کے نئے منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیر نے جس سازش کی طرف اشارہ کیا اس کا مقصد جبل زیتون میں فلسطینی محکمہ اوقاف کی اراضی پر یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر اور مسجد اقصیٰ کے قریب واقع اسلامی تاریخی مقامات کو مسمار کرتے ہوئے وہاں پر یہودیوں کے لیے آبادکاری کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت نے جبل زیتون میں یہودی تاریخی مقامات کے تحفظ اور وہاں پر نئے ثقاقتی مراکز کے قیام کے لیے کئی ملین شیکل کی رقم کا بجٹ رکھا ہے۔ خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کے قریب واقع جبل زیتون ٹاؤن القدس کا اہم ترین تاریخی مقام ہے مگر صہیونی حکومت نے ایک سازش کے تحت جبل زیتون کی اراضی میں 20 ہزار فرضی قبریں تیار کرکے قصبے پرقبضے کی راہ ہموار کی ہے۔