اسرائیل میں دنیا بھر سے لائے گئے یہودیوں سے امتیازی سلوک

156

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل میں دنیا بھر سے لائے گئے یہودیوں کے ساتھ امتیازی سلوک جاری ہے اور اسرائیلی پولیس کے سربراہ کی جانب سے ایک بیان پر شدید عوامی ردعمل بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ پولیس سربراہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پولیس اہلکار ظاہر ہے اقلیتوں پر شک کرتے ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے ان یہودیوں کو بھی شامل کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جرم میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ملوث ہونے کا زیادہ شک ہوتا ہے۔ اس بیان پر ایک لاکھ 35 ہزار افراد پر مشتمل ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے یہودی کمیونٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پولیس کمشنر رونی الشائخ کو برطرف کیا جائے۔ الشائخ نے منگل کے روز یہ بیان دیا تھا، جب کہ بدھ کے روز مختلف اخبارات اور نشریاتی اداروں کی جانب سے اس بیان پر شدید تنقید کی گئی۔ الشائخ نے منگل کو تل ابیب میں وکلا کی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ جب ان سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایتھوپین اسرائیلی باشندوں کے خلافتشدد کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایتھوپین یہودی ہر طرح سے اسرائیلی یہودی ہی ہیں، تاہم دنیا بھر میں جرائم سے متعلق کی جانے والی مطالعاتی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ تارکین وطن دیگر افراد کے مقابلے میں جرائم میں زیادہ ملوث ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تارک وطن پس منظر کے حامل نوجوان بھی دیگر افراد کے مقابلے میں جرائم میں زیادہ ملوث ہوتے ہیں اور ان دونوں عناصر کی موجودگی میں ظاہر ہے تارکین وطن پر شک بھی زیادہ کیا جاتا ہے۔ الشائخ نے اپنے بیان میں عرب اسرائیلیوں کے حوالے سے بھی بات کی۔ عرب اسرائیلیوں کی تعداد اسرائیلی کی مجموعی آبادی کا 17 فیصد بنتی ہے۔ انہوں نے اپنے اس بیان میں اعتراف کیا کہ ایتھوپین نژاد اسرائیلیوں کی نگرانی کے لیے ’حد سے زیادہ پولیس‘ استعمال کی جاتی ہے، جس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ یہ بیان ایتھوپین نژاد اسرائیلی کے درمیان یوں بھی انتہائی حساس نوعیت کا ہے، کیوں کہ ان کی جانب سے پولیس پر بارہا یہ الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ انہیں تفریق کا شکار بنایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے یہ برادری کئی مرتبہ مظاہرے اور احتجاج بھی کر چکی ہے۔