انتظامی نااہلی کے باعث شہر کے اکثر تفریحی پارک اضر گئے

330

کراچی (رپو رٹ: منیر عقیل انصاری)گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی جانب سے 6ماہ قبل کراچی کے مختلف پارکس کی حالت کو بہتر بنانے کیلیے دیے گئے احکامات پر بھی انتظامیہ جاگ نہیں سکی۔ شہر کے اجڑے پارکس میں تاحال بہتری کا کام شروع نہ ہو سکا۔بلدیاتی اداروں کی عدم توجہی کے باعث عوام سستی تفریح سے محروم ہیں۔تفصیلا ت کے مطا بق کراچی کے بڑے پارکس باغ ابن قاسم، شہید بے نظیر بھٹو پارک اور جھیل پارک سمیت دیگر پارکس نامناسب دیکھ بھال کی وجہ سے اپنی خوبصورتی کھو چکے ہیں۔ صدر میں واقع کئی ایکڑ رقبے پر مشتمل جہانگیر پارک کا شمار شہر کے قدیم پارکوں میں ہوتا ہے۔ اب
یہ پارک اجڑا ہوا ہے، جہانگیر پارک کی طرح شہر کے کئی پارک بلدیاتی اداروں کی عدم توجہی کے باعث اجڑے ہوئے ہیں اور عوام اپنے علاقوں کے اچھے فیملی پارکوں سے محروم ہو چکے ہیں، ناظم آباد بلاک ایف کا پارک، بلال مسجد کے عقب میں واقع ہے جو اپنے اجاڑ پن کی وجہ سے عوام میں غیر مقبول ہو چکا ہے۔ ماضی میں یہ ایک اچھا فیملی پارک تھا ، علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ فجر کی نماز کے بعد اس جگہ خواتین واک کرتی تھیں مگر اب یہ حالت ہے کہ کوئی فیملی آنا پسند نہیں کرتی، اوباش قسم کے نوجوان نظر آتے ہیں جس سے اس پارک کا ماحول خراب ہو گیا ہے، مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث یہ پارک بھی اجڑ چکا ہے،فیڈرل بی ایریا بلاک 13 گلبرگ میں واقع ’’سرسید احمد خان پارک‘‘ کا شمار خوبصورت پارکوں میں کیا جاتا تھا۔ پارک میں مختلف قسم کے ماڈلز رکھے گئے تھے، ان میں پرانے ہوائی جہاز، آگ بجھانے والی گاڑی، ٹریکٹر اور بحری جہاز کے ماڈلز شامل تھے، یہ پارک بھی اب اجڑ گیا ہے۔ پارک کی جھیل بھی خشک ہوچکی ہے۔ اسی طرح فیڈرل بی ایریا بلاک نمبر 14 میں واقع بچوں کا تعلیمی باغ تعمیر ہواتھا۔ پارک کے قیام کا ایک مقصد تفریح کے لیے آنے والے بچوں کو کھیل ہی کھیل میں سڑک پر چلنے کے آداب اور ٹریفک کے اصولوں سے بھی روشناس کرانا تھا۔ لیکن تعلیمی باغ اپنے قیام کے مقصد سے بہت دور ہو گیا ہے۔ اسی طرح فیڈرل بی ایریا میں فرزانہ دواخانہ کے قریب واقع الحمرا پارک بلدیاتی اداروں کی نا اہلی کے باعث مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ 2003ء میں سابق ٹاؤن ناظم فاروق نعمت اللہ کے دورمیں سٹی کونسل کے پریذائیڈنگ آفیسرمسلم پرویز کے ہاتھوں افتتاح ہونے والے الحمرا پارک میں رات کے وقت روشنی اور خوبصورتی کیلیے لگائے گئے قیمتی فانوس بھی چوری کرلیے گئے ہیں۔پارک میں بنائے گئے واکنگ ٹریک ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں۔ باغ کی خوبصورتی اوربچوں کی دلچسپی کیلیے لگایا گیا زیبرا کا ماڈل ٹوٹ پھوٹ گیا ہے۔آج یہ پارک زبوں حالی کا شکارہے۔دارالعلوم مدینہ کے سامنے واقع الاخوان پارک بھی تباہ حال ہے اور اس کے مرکزی دروازے پرتالہ لگا ہوا ہے۔ نیو کراچی سیکٹر11ایل میں واقع علاقے کا واحد افضا الطاف پارک زبوں حالی کا شکارہے۔پارک کے ایک چوتھائی حصے میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ سابق شہری حکومت نے پارک میں روشنی کیلیے فلڈ لائٹس لگوائی تھیں جن کے کھمبے تو موجود ہیں لیکن اْن پر لگی لائٹس غائب ہوچکی ہیں۔ افضاء الطاف پارک کے چاروں جانب لگائے گئے حفاظتی جنگلے جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں۔ پارک میں داخلے کیلیے بنائے گئے گیٹ غائب ہوچکے ہیں۔افضا پارک تباہ ہوچکا ہے اوریہاں رات کے اوقات میں نشئی افراد ڈیرے ڈال لیتے ہیں۔ علاقے کے بچے کھیل کود اور مکین صحت مند تفریح سے محروم ہیں۔محمود آباد میں تعمیرکیے جانے والے خوبصورت پارک میں اب جمعہ بازار لگنا شروع ہوگیا۔ منظورکالونی کا پارک اجڑگیا ہے ۔گلشن اقبال ٹاؤن کے علاقے اسکاؤٹ کالونی میٹروول تھری کے ماڈل پارک بھی ان دنوں بنجر میدان کا نقشہ پیش کررہا ہے۔مدنی چوک کے قریب واقع قاسم پارک تباہ حال ہوچکا ہے ، قاسم پارک میں رات کو منشیات کے عادی افراد نشہ کرتے ہیں جس سے علاقے کی نوجوان نسل پر نہایت برے اثرات پڑ رہے ہیں، اس پارک کی سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں آخری مرتبہ تزئین وآرائش کی گئی تھی۔لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے پارک کی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے سبزا ختم ہوچکا ہے ، پارک میں لگائے گئے جھولے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، پارک کی لائٹس خراب ہیں ، لوگوں نے اپنے جانور باندھ رکھے ہیں جب کہ قاسم پارک کے سامنے سڑک پر سیوریج کا پانی جمع رہتا ہے۔ کراچی کے شہریوں کے لیے پی ای سی ایچ ایس کے علاقے میں ایک اونچی پہاڑی پر ’’ہل پارک‘‘ کے نام سے پارک مو جود ہے۔ دوسرے پارکوں کی طرح ہل پارک کو بھی پانی کی قلت کا سامنا رہا ہے۔ ہل پارک ما ضی میں بہت خوبصورت پارک تھا جو اب اجڑتا جا رہا ہے۔سفاری پارک رقبے کے لحاظ سے کراچی کا ایک بڑا پارک ہے، لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ سفاری پارک بھی اپنی اصل خوبصورتی کھوتا جا رہا ہے۔یونی ورسٹی روڈ پر اردو یو نیو رسٹی کے نزدیک عزیز بھٹی پارک کا شما ر بھی شہر کے خوبصورت ترین اور وسیع و عریض پارکوں میں ہوتا تھا۔ اس پارک میں دو جھیلیں تھیں، جن میں سے ایک خاصی بڑی تھی۔ ان جھیلوں میں خوبصورت آبی پرندے بھی رکھے گئے تھے اور کشتی رانی کا انتظام بھی تھا لیکن اب یہ پا رک بھی اپنی تبا ہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ کراچی میں یہی نہیں اور بھی کئی پارک ہیں جو بلدیاتی اداروں کی عدم توجہی کے باعث اجڑ گئے ہیں، یہ اجڑتے پارک جو کبھی شہر کی خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو تفریح بہم پہنچاتے تھے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پارکس کی حالت روز بہ روز ابتر ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے یہ اپنی کشش کھو چکے ہیں اور شہریوں نے ان پارکوں میں آنا بند کر دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سوکھی گھاس، مرجھائے درخت، ٹوٹی ہوئی دیواریں اور تباہ شدہ واکنگ ٹریک کے باعث پارکس ویرانی کا منظر پیش کرتے ہیں۔ شہریوں کا مز ید کہنا تھا کہ شہر میں نئے پارکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ موجودہ پارکوں کی مناسب دیکھ بھال پر بھرپور توجہ دی جائے، نو منتخب مئیر ،ڈپٹی میئر اور ڈی ایم سی کے چیئر مین سب مل کر اپنی ذمے داریاں پوری کریں تو اجڑے ہوئے پارک بھی سنور سکتے ہیں۔واضح رہے کہ فروری 2016ء میں گورنر سندھ نے کراچی کے مختلف پا رکوں کا خود دورہ کر کے انتظامیہ کو پارکس کی تزئین و آرائش کے لیے فوری اقدامات کرنے کے احکامات دیے اسکے باوجود ویران اور اجڑے ہوئے پارکس کے کام تاحال شروع نہیں ہو سکے ہیں۔ شہر کے پارکس منشیات کے عادی افراد اور آوارہ کتوں کی آماجگاہ بن گئے ہیں۔جسارت نے پا رکس کی صورتحا ل کے حوالے سے مؤ قف جا ننے کے لیے بلد یہ عظمیٰ کر اچی کے ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹی کلچر عبداللہ مشتا ق سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس وقت آپ سے کو ئی بات نہیں کر سکتا ،میں اپنی فیملی کے سا تھ ہو ں۔ آپ اس حوالے سے بعد میں رابط کر سکتے ہیں۔