کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے قائد کی ریاست کے خلاف نفرت انگیز تقریراور ملک کے خلاف اُکسانے کی بنا پر متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی اور متحدہ سے تعلق رکھنے والے تمام اراکین قومی و سندھ اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دینے اور متحدہ پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست پر وفاقی سیکرٹریز قانون و داخلہ، چیف الیکشن کمشنر، صوبائی و وفاقی حکومتوں کے افسران و دیگر کو نوٹس جاری کر دیے ہیں اور آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا ہے۔ بدھ کو چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔ عوامی حمایت تحریک پاکستان کے چیئرمین مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ اور سیکرٹری جنر ل مقصود احمد کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی سیکرٹری قانون، وفاقی سیکرٹری داخلہ، چیف سیکرٹری سندھ، چیف الیکشن کمشنر ، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، اسپیکر سندھ اسمبلی، متحدہ قائد، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنمافاروق ستار، متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے اراکین قو می و سندھ اسمبلی اور سینیٹرز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیا رکیا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے 22اگست کو کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ ادا کیے‘ کارکنان کو ریاست کے خلاف اُکسایا اور ملک کے خلاف نعرے لگوائے جو کہ آئین پاکستان اور ملک سے غداری کے مترادف ہے چونکہ یہ تقریر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کی جانب سے کی گئی اس لیے متحدہ قومی موومنٹ کو غیر قانونی جماعت قرار دے کر پابندی عائد کی جائے اور وفاقی سیکرٹری قانون، وفاقی سیکرٹری داخلہ، چیف سیکرٹری سندھ، چیف الیکشن کمشنر، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی و سندھ اسمبلی کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے قائدکے خلاف قانونی کارروائی کریں اور ان کے منتخب اراکین کو نااہل قراردیاجائے۔