کراچی (اسٹاف رپورٹر) دنیا بھر میں موٹاپا ایک خطرناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ گزشتہ 40 برسوں کے دوران دنیا میں موٹاپے کی شرح میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں 40 فی صد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے۔ موٹاپا کئی بیماریوں کو جنم دیتا ہے جن میں ذیابیطس، دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، جوڑوں کے امراض، فالج، بانجھ پن، کولیسٹرول، جگر اور آنتوں کے امرض، سانس لینے میں دشواری اور کئی اقسام کے کینسر بالخصوص آنتوں اور بریسٹ کا کینسرشامل ہیں۔ موٹاپے کا شکار لوگوں کی نہ صرف جسمانی سرگرمیاں محدود ہو جاتی
ہیں بلکہ وہ کم عرصے ہی زندہ رہ پاتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی سے پرہیز کیا جائے، میٹھا، مٹھائی، تیل، برگر، فاسٹ فوڈ، مرغن غذائیں، کولڈ ڈرنکس اور چکنی چیزوں سمیت ایسی غذاؤں سے پرہیز کیا جائے جن میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔ پھلوں، مچھلی، خشک میوہ جات کا استعمال کیا جائے جب کہ روزانہ صبح کم ازکم 30 منٹ کی واک کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار ماہر امراض ذیابیطس پروفیسر محمد زمان شیخ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ موٹاپا دو قسم کا ہوتا ہے، ایک میں پیٹ بڑھ جاتا ہے جب کہ دوسرے میں پیٹ سے نیچے کا حصہ بڑھ جاتا ہے، پیٹ کا موٹاپا زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں ہر 10 میں سے ایک مرد اور ہر 7 میں سے ایک خاتون موٹاپے کا شکار ہے جس پر عالمی ادارہ صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگریہی صورت حال رہی تو آئندہ دس برسوں میں دنیا بھر کے جوانوں کا پانچواں حصہ یعنی ایک بلین جوان موٹاپے کا شکار ہو جائیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ صحت مند غذاؤں سے متعلق معلومات کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ بچے اس کو سیکھ سکیں اور اسکولوں کی کینٹین میں چپس اور دیگر چیزوں کی جگہ فروٹ رکھے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ موٹاپے کو قابو کرنے کے لیے کوئی پالیسی بنائی جائے اور اس سلسلے میں آگہی پھیلائی جائے تاکہ ہم ایک صحت مند معاشرہ تعمیر کر سکیں۔