اسلام آباد( آن لائن ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ ملک کی اشرافیہ نے قومی خزانے لوٹ لیے ہیں ۔جب تک لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لائی جاتی پاکستان کی بقا مشکل ہے۔ پی اے سی نے حکومت اور انسداد کرپشن کے اداروں پر زور دیا کہ کرپٹ لوگوں سے لوٹے ہوئے کھربوں روپے کی واپسی کے لیے جنگی بنیادپر کام کریں ۔ پی اے سی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے20 ارب روپے کے گرینڈ حیات کرپشن اسکینڈل کی معلومات غلط دینے پر اسٹیٹ ڈائریکٹر سی ڈی اے کو جھاڑ پلادی اور اجلاس اچانک برخاست کرکے اسکینڈلز کے بارے میں مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ پی اے سی کے اراکین نے کہا کہ ہم سے زیادہ طاقتور سول جج ہے جو ہمارے فیصلوں کے خلاف کرپٹ لوگوں کو حکم امتناع دے دیتے ہیں اراکین نے متفقہ طورپر تجویز دی کہ کرپشن روکنی ہے تو پی اے سی کو مضبوط کیا جائے اور قواعد و اختیارات میں ترامیم کی جائیں۔ آڈیٹر جنرل رانا اسد امین نے کہا کہ پی اے سی کی وجہ سے گزشتہ3 سال میں 119 ارب روپے ریکور کرلیے گئے ہیں اور اگر پی اے سی اور آڈیٹر جنرل کو مزید اختیارات دیے جائیں تو یہ ریکوری دگنی ہوسکتی ہے۔چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے کہا کہ4 مرتبہ گرینڈ حیات اسکینڈل کی بریفنگ لی ہے اور ہر دفعہ سی ڈی اے نے کاغذات مختلف دیے ہیں ۔ ڈائریکٹر ریسرچ کو جھاڑ پلاتے ہوئے حکم دیا کہ اصل کاغذات اجلاس میں پیش کیے جائیں۔ یہ پی اے سی ہے یہاں جھوٹ نہیں چلنے دیں گے۔ خورشید شاہ نے پی اے سی کی بے بسی کا رونا روتے ہوئے کہا کہ بولان ڈیم پر مبینہ کرپشن کا نوٹس لیا تو حکام نے ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ ہی ختم کردیا یہ منصوبہ ابتدا میں 3 ارب میں شروع ہوا پی اے سی نے نوٹس لیا تو پھر30 ارب کردیا گیا ا ور پھر19 ارب کردیا۔ اب یہ منصوبہ بند کردیا گیا ہے۔