رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کے مشہور اشعار

260

خوگرِ جور پہ تھوڑی سی جفا اور سہی

اس قدر ظلم پہ موقوف ہے کیا اور سہی
خوفِ غماز، عدالت کا خطر، دار کا ڈر

ہیں جہاں اتنے وہاں خوفِ خدا اور سہی
ربِ عزت کے لیے بھی کوئی رہنے دو خطاب

تم خداوند ہی کہلاؤ، خدا اور سہی
۔۔۔۔۔۔***۔۔۔۔۔۔
دورِ حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد

ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو

باقی ہے موت ہی دلِ بے مدعا کے بعد
تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے

میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
اک شہرِ آرزو پہ بھی ہونا پڑا خجل

ھل من مزید کہتی ہے رحمت دعاکے بعد
قتلِ حسینؓ اصل میں مرگِ یزید ہے

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد