سندھ حکومت سے لاڑکانہ کے سالانہ ترقیاتی فنڈز کی تفصیلات طلب

184

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے لاڑکانہ میں سالانہ ترقیاتی فنڈز کے نام پر مبینہ اربوں روپے کی خورد برد سے متعلق درخواست پر سندھ حکومت سے 2008ء سے اب تک لاڑکانہ میں ترقیاتی فنڈز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 2رکنی بینچ نے بشیر احمد کی درخواست کی سماعت کی۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ لاڑکانہ سے منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی اور سابق صدر آصف علی ذرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر حکام نے ضلع لاڑکانہ میں سالانہ ترقیاتی فنڈز میں اربوں روپے کی خورد برد کی۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ صرف ضلع لاڑکانہ میں سالانہ ترقیاتی فنڈز کے نام پر 90ارب روپے جاری ہوئے تاہم اس اتنی بڑی رقم میں سے مشکل ہی سے چند ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کے لیے استعمال کیے گئے اور بقیہ رقم خورد برد کر دی گئی،دوران سماعت سرکاری وکیل اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ غلام مصطفی مہیسرنے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں اور یہ تمام الزامات مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں اور وہ 2008ء سے اب تک ضلع لاڑکانہ میں ہونے والے ترقیاتی فنڈز اور استعمال ہونے والی رقم سے متعلق جامع رپورٹ پیش کریں گے، عدالت رپورٹ داخل کرنے کے لیے مہلت دے، جس پر عدالت نے مہلت دیتے ہوئے انہیں جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔