اسلام آباد (آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کی جانب سے 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کے حوالے سے کمیٹی کو مسلسل جواب نہ دینے کامعاملہ ایوان میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت پانی و بجلی کے گزشتہ 7 سالوں کے 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں پر ایف بی آر جواب دینے کو تیار نہیں ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سیلم مانڈوی والا کی زیر صدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے 3 سالوں کے دوران وزارت پانی و بجلی کے
گردشی قرضے دوبارہ 321 ارب روپے تک پہنچنے پر وزارت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال تو پہلے سے بھی ابتر ہے، 2013ء میں جب ادائیگیاں کی گئیں اس وقت تیل 138 ڈالر فی بیرل تھا اب تو تیل بھی40 ڈالر فی بیرل پر ہے پھر بھی گردشی قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جس حساب سے پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اس حساب سے بجلی مفت ملنی چاہیے جبکہ پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال جوں کی توں ہے۔ عام آدمی دودھ اور پانی پر ٹیکس دے رہا ہے تو پاور کمینیوں کو یہ کیسے معاف ہوگیا؟ یہ خاص لوگ ہیں جو ہر قسم کے قانون سے مبرا ہیں؟ کمیٹی نے کہاکہ ایف بی آر بزنس مینوں کو ہراساں کر رہا ہے۔ ڈریکونین ٹائپ انکم ٹیکس قوانین کو تبدیل کرنا ہو گا کمیٹی نے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور ٹیکس دہندگان پر چھاپے مارنے کے معاملے پر وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔