13160یویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے پر عمل کے لیے قائم اقوام متحدہ کے ادارے نے اسرائیل اور ایران پر زور ڈالا ہے کہ وہ اس معاہدے کی توثیق کریں۔ عالمی ادارے نے کہا ہے کہ ان دونوں ممالک کو اس معاہدے کی توثیق کرنا ہی ہو گی۔اقوام متحدہ کے تحت جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی کے جامع معاہدے ( سی ٹی بی ٹی) پر عمل کرانے کی ذمے دار تنظیم کے سربراہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ آیندہ 5 سال کے دوران سی ٹی بی ٹی کی توثیق کردے۔ لاسینو زیربو نے امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی) کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کو معاہدے کی توثیق کرنے والا اگلا اہم ملک ہونا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ اس میں 5 سال سے کم عرصہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں 5 سال کو طویل المیعاد عرصے کے طور پر پیش کررہا ہوں اور یہ اس مثبت علامت کی بنا پر ہے جو میں نے اسرائیل میں دیکھی تھی۔ لاسینو زیربو نے جون میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے پہلی مرتبہ ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال (باقی صفحہ 9 نمبر 16)
ایران اور 6 بڑی طاقتوں کے درمیان طے شدہ جوہری معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے اور اس سے دوسروں کو بھی آگے آنے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے کئی مرتبہ ملاقات کی ہے اور ایرانی بڑے مثبت انداز میں جوہری تجربات پر پابندی کی ذمے دار تنظیم میں فعال انداز میں شرکت کررہے ہیں۔میرے خیال میں ایران کے لیے جب بھی صورت حال سازگار ہوئی تو وہ سی ٹی بی ٹی کی توثیق پر غور کریں گے اور اس کی توثیق کردیں گے۔ واضح رہے کہ جوہری تجربات پر پابندی کے جامع معاہدے میں 196 رکن ممالک شامل ہیں۔ان میں سے 183 نے اس پر دستخط کیے ہیں اور 164 نے اس کی توثیق کی ہے، لیکن ابھی تک اس معاہدے کا نفاذ نہیں کیا جاسکا ہے، کیوں کہ جوہری پاور ری ایکٹر یا ریسرچ ری ایکٹرز کے حامل 8 ممالک امریکا ،چین ،ایران ،اسرائیل ،مصر ،بھارت ،پاکستان اور شمالی کوریا نے اس کی ابھی تک توثیق نہیں کی ہے۔اس معاہدے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1996ء میں منظور کیا تھا۔
سی ٹی بی ٹی/ اسرائیل