پنگریو ( نمائندہ جسارت)آبپاشی سب ڈویژن تلہار سے نکلنے والی نہر سلطانی لنک کی ٹیل میں محکمہ آبپاشی کے عملے کی نا اہلی کے باعث تین شگاف پڑ گئے، شگافوں کے باعث یونین کونسل بہادر چانڈیو کی آٹھ سو ایکڑ زرعی زمین اور ایک گاؤں زیر آب آگیا جبکہ علاقہ مکینوں کی جانب سے بار بار اطلاع دیے جانے کے باوجود محکمہ آبپاشی کا عملہ شگاف پُر کرنے کے لیے نہیں پہنچا، جس کی وجہ سے شگافوں کا پانی مزید دیہات کی طرف بڑھ رہا ہے اور کئی مزید دیہات زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی جانب سے ان شگافوں سے لاتعلق بن جانے اور شگاف بند کر نے کے لیے مشینری نہ بھیجنے کے بعد مقامی دیہات کے مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مشینری کرایے پر حاصل کر کے شگاف بند کر نے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ شگاف پڑنے کی اطلاع ملنے پر پنگریو کے صحافیوں کی ٹیم موقع پر پہنچی تو سلطانی لنک شاخ کے گردونواح میں واقع دیہات کے باشندوں اور کاشت کاروں نے میڈیا کے سامنے محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی مجرمانہ غفلت اور لاپروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گنہور چانڈیو، مرید چانڈیو اور ڈنو چانڈیو نے کہا کہ سلطانی لنک شاخ میں پڑ نے والے شگاف محکمہ آبپاشی کے افسران اور عملے کی نا اہلی کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شاخ کی ٹیل میں محکمہ آبپاشی کا کوئی آفیسر یا نچلے درجے کا ملازم آنے کی زحمت نہیں کرتا ہم نے ان شگافوں کے بارے میں افسران اور عملے کو بار بار آگاہ کر کے یہ شگاف بند کر نے کی درخواستیں کیں مگر ان افسران اور عملے پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور انہوں نے شگاف بند نہیں کیے جس کے بعد ہم نے چندہ کر کے مشینری منگوائی ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت یہ شگاف بند کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شاخ کی ٹیل میں سال بھر پانی نایاب رہتا ہے اور ہمیں پینے کا پانی بھی نہیں ملتا مگر جب بارشیں ہوتی ہیں تو اس شاخ کے ہیڈ اور وسط کے زمیندار اپنے واٹر کورس بند کر کے پانی ٹیل کی طرف چھوڑ دیتے ہیں جو کہ ہمارے دیہات اور زمینوں کو ڈبو دیتا ہے۔ یونین کونسل بہادر چانڈیو کے کئی دیہات کا زمینی رابطہ ضلع بدین کے دیگر علاقوں سے کٹ جاتا ہے جس کی وجہ سے اس یونین کونسل کے ہزاروں باشندوں کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سلطانی لنک کینال کی گزشتہ کافی عرصے سے بھل صفائی نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے یہ شاخ جھاڑیوں، آبی پودوں، درختوں اور مٹی سے بھر گئی ہے اور اس میں پانی کے بہاؤ کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے جبکہ اس شاخ کی بھل صفائی کے لیے ہر سال کروڑوں روپے کی رقم مختص کی جاتی ہے جو کہ آبپاشی افسران ہڑپ کر جاتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، مشیر آبپاشی اور سیکرٹری آبپاشی سے مطالبہ کیا ہے کہ سلطانی لنک شاخ کی ٹیل میں پڑ نے والے شگافوں اور محکمہ آبپاشی کے افسران وعملے کی سنگین لاپروائی اور مجرمانہ غفلت کا نوٹس لیا جائے اور غفلت کے مرتکب افسران و عملے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ بصورت دیگر یونین کونسل بہادر چانڈیو کے دیہاتوں کے باشندے احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو جائیں گے۔