کراچی (اسٹاف رپورٹر)سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان نے جرمن تنظیم جی آئی زی کے تعاون سے مائیکرو انشورنس کے فروغ کے لیے فریم ورک تیار کر لیا ہے۔ ایس ای سی پی اور جی آئی زی جرمنی کے تعاون سے مائیکرو انشورنس سے وابستہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی غرض سے اسلام آباد میں منعقد کیے گئے مباحثہ کے دوران یہ فریم ورک متعارف کرایا گیا۔ مباحثے کا مقصد مائیکرو انشورنس کے شعبے کی ترویج کے لیے اقدامات پر غور کرنا تھا تا کہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر اسٹیک ہولڈرز کی اس ضمن میں وابستگی یقینی بنائی جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ مائیکروانشورنس سے منسلک ممکنہ کاروباری تصورات کو عملی جامہ پہنانے اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری قائم کرنے کا بھی جائز لیا گیا۔ ایس ای سی پی کے کمشنر انشورنس فدا حسین سموں نے شرکا کو ایس ای سی پی کی جانب سے انشورنس کے شعبہ کے لیے متعارف کروائی گئی حالیہ اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ کوڈ آف کارپوریٹ گوورننس2016، قواعد برائے مائیکرو انشورنس 2014، قواعد برائے تکافل 2012 کا نفاذ اور معمولی تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیوں کا قیام جیسے اقدامات اس شعبہ کے لیے انضباطی نظام میں بہتری کی غرض سے حالیہ برسوں میں متعارف کروائے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ایس ای سی پی عوام الناس مالیاتی خدمات اور مصنوعات سے آگاہ کرنے اور اپنی بچتوں کو سرمایہ کاری میں لگانے کے لیے کاوشوں میں پوری طرح یکسو ہے۔ خاص طور پر نچلے طبقے کے لیے اقدامات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ انہیں متعدد خطرات جیسا کہ بیماری، حادثات، معذوری، اموات اور قدرتی آفات کا زیادہ سامنا رہتا ہے۔ ایشیا میں غریبوں کی معاون انشورنس مارکیٹوں کے فروغ کے انضباطی فریم ورک کی پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر اینٹونیس مالاگارڈس نے اس موقع پر مائیکرو انشورنس کی واضح تعریف کی ضرورت پر زور دیا اور جنوبی امریکا، افریقا اور ایشیا میں فروغ پاتی اجتماعی انشورنس کی مثالیں دیں۔