صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد الشیخ احمد نے کہا ہے کہ یمن کا بحران حل کرنے میں تاخیر انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ولد الشیخ احمد نے یمن میں حوثی باغیوں اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار جنگجوؤں کی جانب سے یکطرفہ اقدامات کو جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ یمن بحران کے حل کی خاطر سعودی عرب اور یمن کی سرحد پر امن بنیادی ضرورت ہے۔ انہوں نے سیکورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں قیام امن کی کوششوں سے انکاری عناصر کے خلاف سخت اقدام کریں۔ ان کا اشارہ حوثیوں اور ان کے اتحادیوں کی جانب تھا۔ الشیخ ولد نے مزید کہا (باقی صفحہ 9 نمبر 9)
کہ یک طرفہ فیصلوں کی روشنی میں سیاسی حل تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یمن مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے لیے لڑائی بند کرنا ہو گی۔ عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی نے حوثی باغیوں اور علی عبداللہ صالح کے حامیوں کی جانب سے یمن میں سیاسی کونسل قائم کرنے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے بقول یمن کے اندر پرتشدد کارروائیوں میں اضافے سے انسانی صورتحال متاثر ہوتی ہے۔ ولد الشیخ نے کہا کہ یمن میں ریاستی عمل دراری نہ ہونے کا فائدہ انتہا پسند تنظیموں القاعدہ اور داعش کو ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں امن قائم کرنا پہلی ذمے داری ہے اور حکام کو اپنی یہ ذمے داری محسوس کرنی چاہیے۔ ادھر سیکورٹی کونسل میں یمن کے مستقل مندوب خالد الیمانی نے واضح کیا ہے کہ یمنی حکومت بحران ختم کرنے کے لیے امن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے پوری طرح کاربند ہے۔
یمن / اقوام متحدہ