’’حج و عمرہ‘‘ احکام و مسائل

642

ملین اخضرین:
صفا اور مروا کے درمیان میں دونوں کناروں پر سبز ٹیوبیں لگی ہوئی ہیں اسے ملین اخضرین کہتے ہیں اس سبز حصے میں مرد تیز تیز یعنی دوڑ کر چلیں خواتین اپنی عام رفتار سے چلیں دوران سعی تکبیر و تہلیل کہتے رہیں۔ مروا پہنچ کر قبلہ رخ ہو کر دعائیں کریں یہاں آپ کا ایک چکر پورا ہوگیا۔ واپس صفا کی جانب چلیں سعی پر پہنچ کر دو چکر ہوگئے اس طرح آپ کا ساتواں چکر مروا پر ختم ہوگا۔ سعی پوری ہونے کے بعد قبلہ رخ ہاتھ اٹھا کر دعائیں کریں۔
طواف اور سعی کی دعائیں:
بہت سے لوگ طواف اور سعی کے دوران کتاب کھول کر دعائیں پڑھنا شروع کر دیتے ہیں اور پہلے دوسرے تیسرے چکر کی دعاؤں کے چکر میں پڑ جاتے ہیں آپ ایسا نہ کریں یہ دعائیں مانگنے کا وقت ہے دعائیں پڑنے کا نہیں یا تو دعائیں یاد کر کے جائیں یا جو دعائیں آپ کو یاد ہیں ان ہی کو پڑھ لیجیے، اس کے علاوہ اپنی زبان میں دعائیں کریں ان شاء اللہ آپ کی دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی یہ دعائیں ہی آپ کی نہام دعاؤں کا قائم مقام ہوں گی اور اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے عاجزی و انکساری اور التجا کے ساتھ خوب گڑ گڑا کر دعائیں کریں اللہ قبول فرمائیں گے۔
حلق یا قصر:
سعی مکمل ہونے کے بعد مرد اپنے سر کے بال منڈوائیں یا کٹوائیں۔ سر منڈوانے والوں کے لیے رسول اکرمؐ نے کئی مرتبہ دعا فرمائی۔ خواتین کے لیے بھی کم از کم سر کے چوتھائی حصے کے بالوں میں سے ایک ایک پورے کے برابر کٹوانا واجب ہے۔ عموماً وہ بالوں کی ایک لٹ پکڑ کر اس میں سے ذرا سے بال کاٹ لیتی ہیں یہ غلط ہے اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بال کھول کر لٹکالیں اور نہام بالوں میں سے ایک ایک پورے کے برابر بال اپنے محرم سے کٹوالیں یا خود کاٹ لیں، آپ کا عمرہ مکمل ہوگیا۔ احرام کی پابندیاں ختم ہو گئیں، اب آپ غسل کرکے سلے ہوئے کپڑے پہنیں اور خوشبو لگائیں۔ باقی نمازیں مسجد حرام میں ادا کریں یہاں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔ جن حاجیوں کا پہلے مدینہ منورہ جانے کا پروگرام ہے وہ واپسی پر ذوالحلیفہ سے احرام باندھ کر آئیں اور عمرہ ادا کریں۔
حج کا احرام:
اپنے معلم کے دیے گئے پروگرام کے مطابق 7 ذی الحجہ کی رات یا 8 ذی الحجہ کی صبح حج کا احرام باندھیں گے۔ احرام باندھنے سے پہلے غیر ضروری بالوں کی صفائی کریں ناخن کاٹیں غسل باوضو کریں۔ احرام باندھنے کے بعد سر ڈھانپ کر احرام کی نیت سے دو رکعت نفل ادا کریں اگر سہولت ہو تو مسجد الحرام میں نفل ادا کریں ورنہ اپنی قیام گاہ پر پڑھ لیں (ممنوع وقت میں نماز ادا نہ کریں) پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھنا افضل ہے۔ اب حج کے احرام کی نیت کریں ’’اے اللہ میں تیری رضا کے لیے حج کا ارادہ کرتا/ کرتی ہوں اس کو میرے لیے آسان کر دے اور قبول فرما لے۔‘‘ عربی میں اللہم انی ارید الحج فیسرہ لی و تقبلہ منی
نیت کرنے کے بعد آپ تلبیہ پڑھیں۔ تین مرتبہ تلبیہ پڑھنا سنت ہے۔ مرد ذرا اونچی آواز میں خواتین آہستہ پڑھیں۔
لبیک اللہم لبیک لبیک لا شریک لک لبیک
ان الحمد والنعمۃ لک والملک، لاشریک لک
ترجمہ: ’’حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔ بے شک حمد تیرے ہی لائق ہے۔ ساری نعمتیں تیری ہی دی ہوئی ہیں بادشاہی تیری ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘
تلبیہ پڑھنے کے بعد دردو شریف پڑھیں اور پھر یہ دعا پڑھیں۔
اللہم انی اسئلک رضاک والجنۃ واعوذبک من غضبک والنار
ترجمہ: ’’اے اللہ میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت کا سوال کرتا/ کرتی ہوں اور آپ کے غضب اور آگ سے پناہ چاہتا/چاہتی ہوں۔‘‘ اب آپ حالت احرام میں ہیں اور احرام کی پابندیاں شروع ہو گئیں۔
منیٰ روانگی:
انتطامی معاملات کی بنا پر بعض اوقات معلم رات ہی کو منیٰ لے جاتے ہیں۔ ورنہ 8 ذوالحج کی صبح فجر کی نماز کے بعد منیٰ روانہ ہوتے ہیں لہٰذا معلم کے بتائے ہوئے وقت کے مطابق تیار رہیے۔
منیٰ میں قیام:
اگر آپ رات میں منیٰ اپنے خیموں میں پہنچے ہیں تو فجر کی نماز بھی پڑھیے اور اگر 8 ذوالحج کی پہنچے تو ظہر، عصر، مغرب، عشا اور اگلے دن فجر کی نمازیں منیٰ میں ادا کریں گے۔ منیٰ میں قیام کے دوران کثرت سے تلبیہ۔ ذکر اذکار اور دعائیں پڑھتے رہیں۔
عرفات روانگی:
9 ذی الحجہ کی صبح فجر کی نماز کے بعد آپ عرفات روانہ ہوں گے یوں تو منیٰ سے عرفات کا فاصلہ 12 کلو میٹر ہے لیکن راستے میں گاڑیوں کے رش کی وجہ سے دیر بھی ہو سکتی ہے اور بعض اوقات ظہر کے بعد عرفات پہنچتے ہیں لیکن یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔ سارے راستے تلبیہ، تکبیر، تہلیل کرتے رہیں۔ میدان عرفات میں حدود عرفات کے اندر قیام ضروری ہے جس کی نشاندہی کے بورڈ آویزاں ہیں۔
میدان عرفات میں قیام:
میدان عرفات میں ایک خوبصورت مسجد ہے جس کا نام مسجد نمرہ ہے یہاں امام صاحب زوال کے وقت کے بعد خطبہ حج دیں گے پھر ظہر اور عصر کی قصر نمازیں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ پڑھائیں گے جو لوگ مسجد نمرہ میں جا کر نماز ادا کریں گے وہ اسی طرح نماز پڑھیں گے لیکن جو لوگ اپنے خیموں میں نماز پڑھیں گے وہ اپنے فقہ کے علما کی ہدایت کے مطابق نماز ادا کریں۔ فقہ حنفی میں خیمے میں نماز پڑھنے کی صورت میں ظہر کی چار رکعت ظہر کے وقت اور عصر کی چار رکعت عصر کے وقت پڑھیں گے۔