بدین (نمائندہ جسارت) محکمہ صحت سندھ کے حکام اور ڈائریکٹوریٹ نرسنگ اسکولز سندھ کے عہدیداروں کی ملی بھگت سے نرسنگ کا کورس کرنے والی طالبات سے لاکھوں روپے رشوت لے کر این ٹی ایس ٹیسٹ کے نتائج تبدیل کر کے 300 طالبات کے نرسنگ اسکولوں میں داخلے دینے کی شکایات پر محکمہ صحت کے موجودہ سیکرٹری نے تحقیقات کے بعد مذکورہ طالبات کا داخلہ منسوخ کرکے سندھ کے 13 نرسنگ اسکولوں کے پرنسپلز کو معطل کردیا ہے۔ جعلسازی میں ملوث محکمہ صحت سیکرٹریٹ اور ڈائریکٹوریٹ نرسنگ اسکولز کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کے بجائے ان کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق ستمبر 2015ء میں بدین ضلع سمیت سندھ بھر کے نرسنگ اسکولوں میں نرسنگ کے تین سالہ کورس میں داخلوں کے لیے طالبات سے این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ لیے گئے تھے اور کامیاب طالبات کی میرٹ لسٹ ڈائریکٹر نرسنگ اسکولز سندھ کراچی کو بھیج دی گئی تھی لیکن ڈائریکٹوریٹ نرسنگ اسکولز کے عہدیداروں نے ایجنٹوں کے ذریعے میرٹ پر نہ آنے والی طالبات سے لاکھوں روپے رشوت لیکر ان کے نام میرٹ لسٹ میں شامل کردیے۔ محکمہ صحت کے حکام کی ملی بھگت سے ان طالبات کو بینکوں میں اکاؤنٹ کھلوا کر ہر ماہ ان کے اکاؤنٹ میں 6000 ہزار روپے وظیفے کی رقم بھیجی جاتی تھی اور ان سے کمیشن وصول کیا جاتا تھا۔ موجودہ سیکرٹری صحت نے چارج لیتے ہی اس معاملے کی تحقیقات کرانے کے بعد بدین سمیت سندھ بھر کی تین سو طالبات کے داخلے منسوخ کر کے 13 نرسنگ اسکولوں کے پرنسپلز کو معطل کردیا ہے۔ پرنسپلز نے اپنی معطلی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق این ٹی ایس کے ادارے کی جانب سے میرٹ لسٹ ڈائریکٹر کو روانہ کی جاتی ہے اور ڈائریکٹر نرسنگ کی جانب سے اسکولوں کے پرنسپلز کو ان طالبات کی لسٹ روانہ کی جاتی ہے کہ ان کو داخلہ دیا جائے لیکن محکمہ صحت کی جانب سے اس جعلسازی میں ملوث افسران اور ڈائریکٹر نرسنگ کے عہدیداروں، ان کے ایجنٹوں کے بجائے صرف اسکولوں کے پرنسپلز کیخلاف کارروائی کرکے ان کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔