اے ایس آئی کی اسامیوں میں پولیس آرڈر 2002 کی خلاف ورزی جاری

162

کراچی ( اسٹا ف رپورٹر ) محکمہ سندھ پولیس میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت آنے والی (اے ایس آئی) کی اسامیوں میں پولیس آرڈر 2002 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ،یہ اسامیاں بااثر شخصیات میں بندر بانٹ کی نذرہونے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق پولیس آرڈر 2002ء کی خلاف ورزی کے باعث محکمہ پولیس میں گریجویٹ سے بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ سندھ بھر سے 2013 ء میں کمیشن پاس کرنے والے کانسٹیبلز ، ہیڈ کانسٹیبلز محرومی کاشکار دکھائی دیتے ہیں، مذکورہ آرڈر کے تحت مجموعی اسامیوں میں سے نصف بھرتیاں عام شہریوں میں سے کی جاتی ہیں جبکہ نصف محکمہ پولیس کے قابل و اعلیٰ تعلیم یافتہ اہلکاروں میں سے چناؤ کیاجاتا ہے اس سے قبل 2003ء سے 2012ء تک پبلک سروس کمیشن پولیس آرڈر 2002ء کے تحت آنے والی اے ایس آئی کی اسامیاں منسوخ ہوتی رہیں، جس کی وجہ سے پولیس کے قابل جوانوں کی عمریں ڈھلتی رہیں، بعدازاں 2013ء میں مذکورہ آرڈر کے تحت محکمہ سندھ پولیس میں 700 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) کی اسامیوں کا اعلان کیا گیا جس کے بعد 2014ء میں سندھ بھر سے مذکورہ اسامیوں کے کمیشن پاس کرنے والے نئے امیدواروں میں سے 366 نوجوانوں کو اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) بھرتی کیا گیا جبکہ محکمہ پولیس کے 789 جوانوں نے کمیشن پاس کیا لیکن مختص کوٹے کے بنا پر صرف 334 جوانوں کو اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) کے عہدے پر تقرردی گئیں جبکہ 455 اعلیٰ تعلیم یافتہ پولیس اہلکار کوٹہ نہ ہونے کی وجہ سے تقرر سے محروم رہے۔ بعدازاں 700 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) کی اسامیاں مکمل کی گئیں تھیں تاہم محکمہ پولیس میں فرائض انجام دینے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ کمیشن پاس 455 قابل پولیس اہلکاروں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، آئی جی سندھ، اے ڈی خواجہ سے اپیل کی ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن سے تقرر کا اختیار واپس لینے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے،پولیس آرڈر2002ء کی منسوخی کو غیر قانونی قراردیا جائے،اور (اے ایس آئی) کی اسامیوں پرسندھ پبلک سروس کمیشن پولیس آرڈر 2002 ء کے ذریعے تقرر کر کے مذکورہ کمیشن پاس 455 پولیس کے جوانوں کو اے ایس آئی عہدوں پر تقررکیا جائے بصورت دیگر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔واضح رہے کہ مختلف سرکاری محکموں میں بھرتیوں اور پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کے حوالے سے جعلسازی پر کئی بار نیب کا عملہ مختلف ادورار میں ریکارڈ اپنی تحویل میں لے چکا ہے۔
پولیس آرڈرکی خلاف ورزیاں