سوشل میڈیا‘ امریکا میں نسل پرستی کے فروغ کا مؤثر ترین آلہ

108

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں ایک نئی مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بسنے والے سفید فام قوم پرست اپنے نسل پرستانہ مقاصد کے لیے سماجی میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔ امریکا میں ان سفید فاموں کو نسبتاً زیادہ استثنیٰ حاصل ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیاں داعش کے شدت پسندوں کی انٹرنیٹ پر سرگرمیوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ’واشنگٹن میں انتہا پسندی‘ پروگرام کی جاری رپورٹ کے مطابق 2012ء سے اب تک امریکی سفید فام قوم پرستوں کی تحریکوں میں تقریباً 22ہزار فالوورز شامل ہوئے جو 600 فیصد تک کا اضافہ ہے۔مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے مقابلے میں سفید فام قوم پرستوں کی جانب سے تقریباً تمام سماجی میڈیا میں فولوورز اور یومیہ ٹوئٹس کے لحاظ سے استعمال کہیں (باقی صفحہ 9 نمبر 19)
زیادہ ہے۔ تحقیقی مرکز نے کہا ہے کہ ٹوئٹر پوسٹ میں سب سے زیادہ معروف موضوع ’سفید فاموں کی نسل کشی‘ کا تصور ہوتا جس کی بنیاد اس شبہے پر ہوتی ہے کہ ’سفید نسل‘ کو ’معاشرے کے تنوع کے باعث براہِ راست خطرہ لاحق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سفید فام قوم پرست سرگرم کارکن ہر روز سیکڑوں بار ٹوئٹ کرتے ہیں جن میں مختلف ’ہیش ٹیگ‘ اور ’نعرے‘ استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سفید فاموں کو میسر مراعات میں کمی کے تصور کو پیش کیا جاتا ہے۔یونیورسٹی کی اس مطالعاتی رپورٹ میں سفید فام قوم پرسوں کے ٹوئٹر پر فولوورز کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ سے قربت رکھتے ہیں جو جائداد کے کاروبار کے حوالے سے معروف ہیں اور پہلی بار کسی منتخب عہدے کے لیے نومبر میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے خلاف کھڑے ہیں جو سابق وزیر خارجہ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل میں چوٹی کی 10 ’ہیش ٹیگ‘ میں سے 10 سفید فام قوم پرستوں اور نازی کے ہمدردوں کی تھیں اور دونوں ہی کا تعلق ٹرمپ کی انتخابی مہم سے تھا۔
امریکا میں نسل پرستی