عراقی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کی ادائیگ�ئ حج میں رکاوٹ بن گئی

120

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراقی حکومت نے رواں سال بھی اپنے ہاں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے ویزے حاصل کرنے سے روک دیا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی مقدس فریضہ حج کی ادائیگی سے محروم ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ عراق میں فلسطینی پناہ گزینوں کے فریضہ حج کی ادائیگی پر گزشتہ 13 برس سے پابندی عائد ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق عراق میں فلسطینی پناہ گزینوں کے ایک ذمے دار ذریعے نے بتایا کہ 13 برس سے فلسطینی پناہ گزینوں کو حج کے لیے ہونے والی قرعہ اندازی میں شامل)
نہیں کیا جاتا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے نمائندوں نے معاملہ باربار بغداد حکومت کے سامنے اٹھایا مگر اس معاملے پرکوئی توجہ نہیں دی گئی۔ عراقی پارلیمنٹ کے رکن اور کردستان اسلامک الائنس کے رہ نما سلیم صالح خضر کا کہنا ہے کہ عراق میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو انسانی اور اسلامی تقاضوں کے تحت خصوصی طورپر حج کی سہولت دی جانی چاہیے۔ مگر بغداد حکومت فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ کھلی نا انصاف کررہی ہے۔ خیال رہے کہ 2003ء میں عراق میں امریکی یلغار کے بعد صدام حسین کی حکومت ختم ہوگئی اور اس کے نتیجے میں عراق میں ایک نئی کٹھ پتلی حکومت نے حج پالیسی تبدیل کردی تھی۔ نئی حج پالیسی میں فلسطینی پناہ گزینوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ عرب روزنامہ الشرق الاوسط کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کو عراقی حکومت اس لیے نشانہ انتقام بنا رہی ہے کیونکہ اُس کے خیال میں فلسطینی پناہ گزین سابق عراقی صدر صدام حسین کے پرجوش حامی رہے ہیں۔
عراق / فلسطینی پناہ گزین