اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف تحقیقات کے لیے نیا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے اور نئے قانون کے تحت ملک لوٹنے والوں کا احتساب ہو گا، لیگی قیادت کا نام پاناما لیکس میں نہیں ہے اپوزیشن سینیٹ میں بل پیش نہ کرتی توہم بھی بل نہ لاتے، صرف پاناما لیکس پر نہیں بلکہ قرضوں کی معافی سمیت سب معاملات پر قانون سازی چاہتے ہیں، اپوزیشن کا اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اسی لیے سڑکوں کی سیاست کی جا ر ہی ہے، ملک لوٹنے والوں کا احتساب کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت ہی ممکن ہے۔ جمعہ کے روز اسلام آباد میں وزیر قانون زاہد حامد،میر حاصل بزنجو،اکرم خان درانی اورا نوشہ رحمان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے ٹی او آر میڈیا میں پیش نہیں کیے ،بہتر ہوتا کہ ایک میٹنگ کر کے معاملات حل کر لیے جاتے،اپوزیشن کے مطابلے پر ٹی او آر کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہ بن سکا۔انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومت اس بل کے ذریعے کوئی استثنا چاہتی ہے بلکہ نئے قانون کے تحت 400افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہو گی، سقوط ڈھاکا سے ایبٹ آباد واقعے تک تمام کمیشن 1956ء کے قانون کے تحت ہی بنے ہیں۔ ہماری لیڈر شپ کے جن بچوں کا نام ہے وہ آکر اپنی وضاحت کریں گے جس کے بعد آئین اور قانون کے تحت فیصلہ ہو جائے گا،اس موقع پر وفاقی وزیر نے اعتراف کیا سانحہ کوئٹہ کے بعد اپوزیشن کے ساتھ بات آگئے نہ بڑھ سکی تھی تا ہم اب بھی حکومت پوری نیک نیتی کے ساتھ اس معاملے کے حل کے لیے کوشاں ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اسی لیے سڑکوں کی سیاست کی جا ر ہی ہے۔ عوام نے اپوزیشن کا سڑکوں پر آنا پہلے بھی مسترد کیا اب بھی کریں گے ،ملک لوٹنے والوں کا احتساب کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت ہی ممکن ہے ۔وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہو ئے کہا کہ 2016 ء کے بل میں 1956 کے ایکٹ کے اختیارات شامل کیے ہیں جبکہ حکومتی بل میں اپوزیشن کی تجاویز کے مطابق تبدیلی بھی کی گئی ہے،انکوائری کمیشن کو غیر ملکی اداروں سے مدد لینے کا اختیار ہوگا جبکہ اس بل میں کمیشن کی ضرورت کے مطابق اور بھی اختیارات تفویض کیے جا سکتے ہیں۔ وزیر قانون زائد حامد نے کہا کہ کمیشن کے قیام کے لیے اتنا مضبوط بل آج تک نہیں لایا گیا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے پاناما لیکس سمیت کرپشن کے خلاف پیش کیے جانے والے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بل پاناما پیپرز کی تحقیقات کو دفن کرنے کے لیے سامنے لایا گیا ہے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ جو بل اسمبلی میں پیش ہوتا ہے اس پر پہلے بحث نہیں کی جاتی ہے۔ جو بل لایا گیا ہے یہ وزیراعظم بچاؤ تحریک کا بل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ہر جگہ انکوائری کریں گیلیکن پاناما کی انکوائری نہیں کریں گے اس کا مقصد ہے کہ وقت گزارا جائے اور قوم کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیاجانے والا بل کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے سامنے لایا گیا ہے حکومت کے ساتھ 8نشستوں کے دوران راستہ نکالنے کی کوششیں کی گئیں مگر ہمیں اندازہ ہو گیا کہ حکومت نشست اور برخاست کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پیش کیا جانے والا بل پاناما کے حقائق کو دفن کرنے کی کوشش ہے ۔ ہم اس کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔