پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے ملک اور صوبے میں نیشنل ایکشن پلان پر عملددرآمد

137

لاہور(آئی این پی) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے ملک اور صوبے میں نیشنل ایکشن پلان پر عملددرآمد نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشیدکا نیشنل ایکشن پلان پر عملددرآمد کے لیے وفاقی حکومت سے25ارب روپے جاری کر نے کا مطالبہ کردیا۔ ایوان نے ورسک روڈ پشاور میں دہشت گردی کی کارروائی ناکام بنانے پر سیکورٹی فورسز کو خر اج تحسین پیش کر نے کی متفقہ قرار داد بھی منظور کر لی۔ جبکہ صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کوئی ایسا بٹن نہیں کہ دبائیں تو سب ٹھیک ہو جائے ‘اپوزیشن نیشنل ایکشن پلان پر تنقید تو کرتی مگر ان کو نیشنل ایکشن پلان کے نکات کی تعداد بارے بھی پتا نہیں‘ نیشنل ایکشن پلان اور کومبنگ آپریشن کے ذریعے اب تک 15483دینی مدارس کی جیو ٹیکٹنگ کی گئی ہے۔ جیٹ بلیک دہشتگرد ہیں اور انہیں ان کے انجام تک بھی پہنچایا جا چکا ہے‘ سوشل میڈیا پر و ہراس پھیلانے والوں کو ایک نوٹس کے ذریعے وراننگ دی جائے گی اگر پھر بھی باز نہ آئے تو ان کے خلاف سائبر ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائیں گے۔ وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے5سالوں کی رپورٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سال2011ء میں 1272بچے لا پتہ ہوئے جن میں سے1262بچے بازیاب کرا لئے گئے ،2012ء میںیہ تعداد1260تھی جن میں سے1256بازیاب کرالئے گئے،2013 میں1157کے لا پتہ ہونے کی رپورٹ کی گئی جن میں 1141بازیاب کرالیے گئے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر قانون نے پنجاب اور خاص طور پر لاہو رمیں لا پتا ہونے والے بچوں کی جو تعداد بتائی ہے وہ حقائق پر مبنی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر بھی اگر عمل ہو رہا ہوتا تو لیفٹیننٹ جنرل (ر)ناصر جنجوعہ کی سربراہی میں مانیٹرنگ کمیٹی بنانے کی ضرورت پیش نہ آتی اصل مسئلہ نیشنل ایکشن پلان کے لیے 25 ارب روپے فنڈز درکار ہیں جو حکومت نے جاری نہیں کیے اگر وہ جاری ہو جاتے تو کمیٹی نہ بنائی جاتی حکومت فوری فنڈز جاری کر یں۔ ا سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ۔