اسرائیلی محاصرے نے غزہ کی معیشت تباہ کردی‘ اقوام متحدہ

130

غزہ (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے فلسطین میں متعین انسانی حقوق کے مندوب نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ 10 سال سے جاری معاشی پابندیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق رابرٹ پائپر نے کہا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کی معیشت ابتر صورت حال کا سامنا کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 10 برس سے عاید اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو بدترین معاشی افلاس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یو این مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطین میں معیشت کی بہتری کے لامحدود امکانات ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ غزہ کی پٹی (باقی صفحہ 9 نمبر 3)
پرعاید اقتصادی پابندیاں ختم ہوں اور غزہ میں تعمیرو ترقی کے مواقع کو ضائع نہ ہونے دیا جائے۔ اقوام متحدہ کے مندوب نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں قائم اسلامی یونیورسٹی کے دورے کے دوران کیا ہے۔ اس موقع پر اسلامی یونیورسٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رابرٹ پائپر نے کہا کہ جامعہ میں تعلیمی تناسب بہتر ہوا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ و طالبات کو روزگار کے مواقع میسر نہیں ہیں۔ غزہ کے عوام کے دیگر بہت سے مسائل میں ایک بڑا مسئلہ بے روزگاری بھی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے عام انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی کامیابی کے رد عمل میں غزہ کی پٹی کے 20 لاکھ افراد پر اجتماعی پابندیاں عاید کر دی تھیں۔ ان ظالمانہ معاشی پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ غزہ کی پٹی کے باشندے بدترین معاشی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ دوسری جانب اٹلی کی حکومت نے مشرق وسطیٰ کے مختلف ملکوں میں پناہ گزین کے طور پر مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو 66 لاکھ یورو کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اٹلی کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی رقم اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروا کے توسط سے ادا کی جائے گی۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اونروا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اٹلی کی طرف سے 2015ء کی نسبت 61 فی صد اضافی امدادی رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ امدادی رقم فلسطینی پناہ گزینوں کی صحت، تعلیم اور ان کی بہبود کے دیگر شعبوں پرخرچ کی جائے گی۔
غزہ / اقوام متحدہ