بھارت: ذاکر نائیک کے ادارے کو لائسنس دینے پر افسران معطل

110

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے ادارے کو بیرونی ممالک سے فنڈز کے حصول کے لیے ایف سی آر اے لائسنس دوبارہ جاری کرنے میں مبینہ کوتاہی پر وزارت داخلہ نے اپنے 4 افسران کو معطل کر دیا ہے۔ یہ معاملہ ممبئی میں واقع ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن سے متعلق ہے۔ بھارت کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 4 افسران کو ذاکر نائیک کی این جی او کا ایف سی آر اے لائسنس دوبارہ جاری کرنے پر فوری طور پر معطل کیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا میں شائع ہونے خبروں میں مذکورہ افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگرچہ ذاکر نائیک کے خلاف (باقی صفحہ 9 نمبر 10)
ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہے لیکن پھر بھی جب ان کے ادارے کے خلاف تفتیش جاری تھی تو لائسنس جاری نہیں کرنا چاہیے تھا۔ معطل کیے گئے افسران کے نام اور عہدے کے بارے میں ابھی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ ایف سی آر اے یعنی فارن کنٹریبیوشن ایکٹ سے حاصل شدہ لائسنس کی بنیاد پر ہی کوئی بھی غیر سرکاری تنظیم بیرونی ممالک سے فنڈ یا چندہ حاصل کر سکتی ہے۔ اگست میں ذاکر نائیک کو یہ لائسنس ایک ایسے وقت میں دوبارہ جاری کیا گیا جب بھارت کی سیکورٹی ایجنسیاں ان کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی جانچ کر رہی ہیں۔ جولائی میں بنگلا دیش کے شہر ڈھاکا کے ایک کیفے میں حملہ ہوا تھا اس میں ایک بھارتی لڑکی سمیت 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بنگلا دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے کچھ ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متاثر تھے۔ ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد سے نائیک کے ادارے اور ان کی تقاریر سوالات کے گھیرے میں ہیں اور بھارتی سیکورٹی ایجنسیاں ان کے خلاف تفتیش کر رہی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے اسلامی ریسرچ فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں اور ڈاکٹر نائیک کی تقاریر اور مضامین کی تفتیش کے احکامات دیے تھے۔ اس سے قبل بنگلا دیش نے ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی بنگلا چینل پر پابندی لگا دی تھی۔ ذاکر نائیک کا معروف ادارہ ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ ممبئی میں واقع ہے اور وہ خود ممبئی میں ہی رہتے ہیں لیکن جب سے یہ معاملہ سرخیوں میں آیا ہے اس وقت سے وہ خود باہر ہیں۔
بھارت / ذاکر نائیک