داسو ڈیم منصوبے کی لاگت میں اضافہ حکومتی کوتاہی ہے، عدالت عظمیٰ

132

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں داسو ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ داسو ڈیم کا منصوبہ 10 سال پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ 10 سال پہلے جس منصوبے کی لاگت 11ارب تھی حکومتی کوتاہی کے باعث وہ کئی گناہ بڑھ گئی ہے ۔ کیس کی سماعت جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی مقدمہ ی سماعت شروع ہوئی تو واپڈا کے وکیل نے عدلت کو بتایا کہ ورلڈ بینک چائنا کمپنی کی درخواست کا جائزہ لے رہا ہے۔ داسو ڈیم کی مالیاتی بولی کھل چکی ہے اگر روکا گیا تو بولی ختم ہوجائے گی اس پر جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے کہ منصوبے کی تعمیر میں تاخیر سے مشکلات پیدا ہوں گی داسو ڈیم منصوبہ وسیع تر قومی مفاد کا منصوبہ ہے ۔پاکستان اور فنڈنگ باڈی کے درمیان داسو ڈیم کا معاہدہ ہے حکومت کے پاس تو اتنے فنڈز نہیں ہیں کہ وہ چھوٹے ڈیم بنا سکے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ حکومت چائنا کمپنی کی درخواست پر جلد فیصلے کے لیے معاملے کو ورلڈ بینک سے اعلیٰ سطح پر اٹھائے ورلڈ بینک نے فیصلہ کرنے میں تاخیر کا بوجھ ٹیکس ادا کرنے والی عوام پر پڑے گا ۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔