انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا ہے کہ مہاجرین کو بحیرہ ایجئین عبور کرنے سے روکنے سے متعلق معاہدے میں کیے گئے وعدے کے مطابق رقم اب تک ادا نہیں کی گئی۔ رواں برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت ترکی کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں موجود تقریباً 30 لاکھ مہاجرین کی بہبود کے لیے کام کرے اور انہیں بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یورپی یونین میں داخل ہونے سے روکے۔ اس کے عوض ترکی کو 6 ارب یورو سرمایہ ادا کرنے کے ساتھ یہ وعدہ بھی کیا گیا تھا کہ ترک باشندوں کو شینگن ممالک کے سفر کے لیے ویزا کی پابندی ختم کر دی جائے گی۔ گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ترکی میں موجود 30 لاکھ مہاجرین کے لیے انقرہ حکومت کو 6 ارب یورو ادا کیے جائیں گے، مگر یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا اور اب تک (باقی صفحہ 9 نمبر 12)
اس سلسلے میں صرف 18 کروڑ 30 لاکھ یورو ہی دیے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پیسے بھی ہمیں نہیں دیے گئے، بلکہ یونیسیف کے حوالے کیے گئے ہیں۔ مہاجرین کا بحران اتنا بڑا ہے کہ کوئی بھی ملک اس کا مقابلہ تنہا نہیں کر سکتا۔ بدقسمتی سے ہم سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے۔ یورپ میں اب یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ مارچ میں جس معاہدے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مہاجرین کو یونان پہنچنے سے روکا گیا، یہ معاہدہ کسی بھی وقت ختم ہو سکتا ہے۔ ترکی کی جانب سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ یورپی یونین نے اس معاہدے میں طے کیے گئے نکات پر عمل درآمد نہیں کیا۔ دوسری جانب آئندہ ہفتے جرمنی، فرانس اور اٹلی کے سربراہان جی ٹوئنٹی اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ایک مشترکہ ملاقات کر رہے ہیں۔ ترکی کی جانب سے واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اگر یورپی یونین نے اپنے وعدے کے مطابق ترک باشندوں کو شینگن ممالک کی ویزا فری انٹری نہ دی، تو ترکی مہاجرین کی ڈیل سے دست بردار ہو جائے گا۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہزاروں مہاجرین بحیرہ ایجیئن کے راستے غیرقانونی طور پر یونان پہنچنا شروع ہو سکتے ہیں۔ ادھر انجیلا مرکل سمیت دیگر یورپی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ ترک باشندوں کو یورپی ممالک کے ویزا فری سفر کی اجازت صرف اسی صورت میں دی جائے گی، اگر انقرہ حکومت یورپی یونین کی جانب سے دیے گئے 72 مطالبات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ ان مطالبات میں ترکی سے ملک میں انسداد دہشت گردی کے متنازع قوانین کو یورپی یونین کے قوانین سے مطابقت پیدا کرنے اور ملک میں آزادی اظہار کو یقینی بنانے جیسے نکات شامل ہیں۔ ترک حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے ہاں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قوانین کسی صورت تبدیل نہیں کرے گی۔
ترک صدر / یور13131ی یونین