وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کی حکومت کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ

179

کراچی( اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے مگریہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک شہر کی انرجی کی ضروریات کو پورا نہیں کیا جاتا لہٰذا کے الیکٹرک کو چاہیے کہ وہ اپنی پیداوار میں اضافے اور اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے جامع پلان مرتب کریں۔وزیراعلیٰ نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ نہ صرف شارٹ فال کے گیپ کو کور کرنے کے انتظامات کرئے بلکہ مستقبل کی بھی منصوبہ بندی کرئے، سندھ حکومت ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی ۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو کے الیکٹرک کے پاور جنریشن گنجائش اور اس کے مستقبل کے اہداف سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنانا ہے اور اس کی تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے تاکہ قومی معیشت مزیدمستحکم ہو سکے۔وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین نے کہا کہ اس وقت3056میگاواٹ بجلی کی طلب ہے،جس کے مقابلے میں سسٹم میں 2635میگاواٹ بجلی دستیاب ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ 421میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال ہے اور یہ شارٹ فال لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے کور کیا جارہا ہے،اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں لوڈشیڈنگ سے متعلق بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ وہ علاقے جہاں پر بہت زیادہ کنڈے لگے ہوئے ہیں،وہاں پر بجلی کی سپلائی لائینس متاثرہو رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں سسٹم پر اضافی لوڈ پڑرہا ہے جس سے نہ صرف کے الیکٹرک سسٹم کو نقصان بلکہ فیڈر بھی ٹرپ ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورنگی، اورنگی،لانڈھی اورلائنزایریاکے زیادہ ترپوکیٹس کو لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فری زون قرار دیا گیا ہے ۔ کے الیکٹرک کے چیف نے کہا کہ کراچی میں 2023ء تک بجلی کی طلب 4.5GWپہنچنے کی توقع ہے۔کے الیکٹرک کو 2020ء تک 2.5GWکے نئے کنکشن کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے 6سو میگاواٹ بحریہ ٹاؤن،100 میگاواٹ ڈی ایچ اے سٹی اور 50میگاواٹ ٹیکسٹائل سٹی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2015-16ء میں بجلی کا شارٹ فال 421میگاواٹ ہے،مگر2026ء تک 106میگاواٹ اضافی بجلی ہمارے پاس موجود ہوگی کیونکہ بجلی کی طلب 5243میگاواٹ بجلی ہوگی ،جس کے مقابلے میں ہمارے پاس 5349میگاواٹ دستیاب ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 1.6بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے 1983 میگاواٹ بجلی کی گنجائش میں اضافے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور بیرونی بجلی پیدا کرنے والوں کی مدد سے 2300 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ اینگرو کول مائیننگ کمپنی کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرکے ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے پاک کیا جائے اور انہوں نے اس حوالے سے میرے والد سید عبداللہ شاہ کے ساتھ کام کا آغاز بھی کردیا تھا جو اس وقت وزیراعلیٰ سندھ تھے اوراب اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ موقع فراہم کیا ہے کہ میں اپنے قائد کے خواب کو حقیقت کا روپ دوں اور میرے والد نے جو کام چھوڑا تھا اسے مکمل کروں۔سندھ اینگروکول مائیننگ کمپنی نے تھرکول فیلڈبلاک ٹو میں کھدائی کا کام شروع کردیا ہے اور وہ 2019ء تک کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ نصب کرے گی جس سے 660میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ اجلاس میں سندھ اینگروکول مائیننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سائٹ پر تعمیراتی کام بھی تیزی سے جاری ہے، کھدائی کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے،جس پر 1.1بلین کی لاگت آئے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے شمس الدین شیخ پر زور دیا کہ وہ جس قدر ممکن ہو سکے ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اس وقت وہاں پر2028ملازمین کام کر رہے ہیں ان میں سے 647چائنیز،997تھر کے لوگ اور 384دیگر شامل ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ خواتین کے لیے بھی ملازمتوں کے مواقعے مہیا کیے جائیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ دیتے ہوئے تھرلاؤنج ،اسلام کوٹ کے نزدیک 2ایکڑ پر مشتمل اسکول کے قیام کی منظوری دی تاکہ مقامی لوگوں کو تعلیم کی بہتر سہولتیں میسر ہو سکیں۔انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ تھر کے لوگ تھرکول فیلڈ میں کام کرنے والی کمپنیوں میں اچھے عہدوں پر کام کریں۔انہوں نے سیکرٹری خزانہ پر زور دیا کہ وہ اسکولوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت کام کا آغاز کریں۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ مائیننگ پروجیکٹ کے لیے 500ڈمپ ٹرک ڈرائیوروں کی ضرورت تھی جس میں سے 400تھر کے مقامی لوگ ہوں گے ۔یہ بھی بتایا گیا کہ 200ڈرائیوروں کی تربیت اے این ایل سی شروع کرے گی جس پر ان کی تربیت کا تخمینہ 30ملین روپے ہے،اب تک مائینگ آپریشن کے لیے 100ڈرائیوروں کو شامل کیا گیاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت دی کہ وہ تھرکول فیلڈ بلاک ٹو میں چائینز انجینئرنگ کو زیادہ سے زیادہ سیکورٹی فراہم کریں۔سیکرٹری داخلہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ اس وقت 35رینجرز کے اہلکار بلاک ٹو میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی سیکورٹی پر تعینات ہیں،اس کے علاوہ سائٹ پر 134پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں جبکہ سی پی ای سی منصوبوں کے لیے 2000سابق آرمی جوانوں پرمشتمل اسپیشل فورس کی تشکیل تک مزید پولیس فورس بھی تعینات کی جائے گی۔