کراچی (رپورٹ : محمد انور )ایک ارب روپے کی لاگت سے جاری گجر نالہ پروجیکٹ کے کاموں میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کی خصوصی ایک ارب روپے کی گرانٹ سے جاری اس منصوبے کے تحت دونوں جانب 10,10فٹ چوڑی سڑکیں بنانے کا کام شروع ہوچکا ہے ۔ لیکن ان سڑکوں کی تعمیر کے لیے نہ تو ٹینڈر طلب کیے گئے ہیں نہ ہی دیگر تعمیراتی قوانین کا خیال رکھا گیا ہے ۔یاد رہے کہ گجر نالہ 100فٹ چوڑا تھا ، ناجائز تعمیرات کے بعد اس کی چوڑائی 10 فٹ رہ گئی ہے ۔ ان دنوں بلدیہ کراچی کی تجویز پر حکومت سندھ نے خصوصی طور ایک ارب روپے جاری کیے تاکہ نالے کی صفائی کرائی جاسکے جبکہ اس کے اطراف نالے پر قائم مکانات کو ختم کرکے وہاں سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں جس کا مقصد نالے کی صفائی کی غرض سے مشینری جاسکے ۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عارضی اور ہنگامی بنیادوں پر بنائے جانے والے اس منصوبے کے دوران سنگین نوعیت کی بے قاعدگیاں کی جارہی ہیں ۔ سب سے بڑی بے قاعدگی تو یہ ہے کہ نالے کے دونوں جانب تجاوزات منہدم کرنے کے بعد جو سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں وہ فنی لحاظ سے انتہائی ناقص ہیں جبکہ یہ سڑکیں اس جگہ بنائی جارہی ہے جہاں نالہ موجود تھا اوراب بھی کئی جگہ پر دلدل موجود ہے ۔ منصوبے کے تحت گجر نالے کے اطراف سے 10 ہزا رغیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنا ہے تاہم 19 مئی سے اب تک صرف ایک ہزار تجاوزات کو مہندم کیا جاسکا ہے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اس عارضی کام کا مقصد بظاہر نالے کی صفائی ہے لیکن دراصل یہ حکومت سندھ اور کے ایم سی کے بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے ایک ارب روپے اڑانے کا منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کے دوران کے ایم سی کے میونسپل سروسز ڈپارٹمنٹ نے محکمہ انکروچمنٹ کو بلڈوزر ، شاول اور دیگرسامان کنٹریکٹ کی بنیاد پر حاصل کرکے دیا ہوا ہے ۔ان مشینوں کے یومیہ کرائے کی مد میں ہزاروں روپے کی کرپشن ہورہی ہے ۔ کے ایم سی کے افسران اینٹی کرپشن اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو یہ تاثر دیکر خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ گجر نالہ عارضی پروجیکٹ کی مانیٹرنگ براہ راست ایک اہم سیکورٹی ادارہ کررہا ہے ۔واضح رہے کہ گجر نالہ کے اوپر اور اطراف کم و بیش 30 ہزار تجاوزات ہیں ۔ سابقہ سٹی گورنمنٹ نے 2008ء میں گجر نالہ ری سیٹلمنٹ و ری ہبیلشن پروجیکٹ بنایا تھا ۔ جس کی منظوری بھی دی جاچکی تھی تاہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے منصوبے پر تاحال عمل درآمد شروع نہیں کیا جاسکا ۔مذکورہ منصوبے کے تحت نہ صرف تمام تجاوزات جن میں مکانات ، ورکشاپس اور گودام وغیر شامل ہیں منہدم کرکے نالے کو 100 فٹ پر اصل حالت میں بحال کرنا اور اس کے اطراف 3,3 سو فٹ چوڑی سڑکیں اور فٹ پاتھ بنانی تھی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گجر نالہ پر 2008 ء سے اب تک عارضی بنیادوں پرکام کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں اس کے باوجود نہ تو نالے کی صفائی مناسب طور ہوتی ہے اور نہ ہی بھاری رقوم خرچ کیے جانے کے فوائد نظر آتے ہیں۔